اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کی جانب سے نئے قواعد و ضوابط تیار کئے گئے ہیں جنہیں کمیونٹی سٹینڈرڈز کا نام دیا گیا ہے۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے اس موضوع پر لکھے گئے بلاگ میں بتایا ہے کہ کمیونٹی سٹینڈرڈز کی خلاف ورزی کرنے والے صارف کو وارننگ دی جائے گی لیکن اس کے باوجود اگرخلاف ورزی جاری رہی تو اس پر پابندی عائد ہوسکتی ہے اور اس کا پروفائل ڈس ایبل کیا جاسکتاہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ اگر فیس بک سمجھے گی کہ کسی صارف کے پوسٹ کئے گئے مواد سے کسی دوسرے صارف کو نقصان پہنچ سکتا ہے تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی اطلاع کی جاسکتی ہے۔پہلی چیز جس کے متعلق احتیاط برتنا بہت ضروری ہے وہ تشدد اور دھمکی پر مبنی مواد ہے۔ فیس بک کے ذریعے کسی کو بھی دھمکی دینے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی ایسا مواد پوسٹ کیاجاسکے گا جس میں تشدد دکھایا گیا ہو۔جو صارف فیس بک کے ذریعے منشیات فروشی، ہتھیار فروشی، یا جرائم کو بڑھاوادینے، یا فراڈ کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف بھی فوری ایکشن لیا جائے گا اور اس کا اکاﺅنٹ بند کر دیا جائے گا۔عوامی سطح پر تشدد کو ہوا دینے، لوگوں کو مسلح کارروائی پر اکسانے جیسے معاملات پر اکاﺅنٹ بھی بند کیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع بھی دی جائے گی۔فیس بک پر صارفین کے تحفظ کو خصوصی اہمیت دی جائے گی۔ کوئی بھی ایسا صارف جو فیس بک کے ذریعے کسی دوسرے صارف کو ہراساں کرے گا یا اس کی تصاویر یا ویڈیوز کا غلط استعمال کرے گا اس کا اکاﺅنٹ بند کردیاجائے گا۔حقیقی یا جعلی اکاﺅنٹ کے ذریعے کسی کو جنسی طو رپر ہراساں کرنا یا اس کی جاسوسی کی کوشش کرنا بھی خلاف ضابطہ تصور ہوگا اور ایسے صارف
کو بھی فیس بک استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔فیس بک پر نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنا، تشدد کی تصاویر یا ویڈیوز پوسٹ کرنا، برہنہ تصاویر پوسٹ کرنا بھی کمیونٹی سٹینڈرڈز کے خلاف قرار دیا گیا ہے۔جعلی اکاﺅنٹس فیس بک کا بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لئے صارفین کو نیا اکاﺅنٹ بناتے وقت اپنی اصل شناخت بتانا ہوگی جبکہ پہلے سے موجود اکاﺅنٹس کے لئے بھی نئی شرائط متعارف کروائی گئی ہیں تاکہ ہر
صارف اپنی اصلی شناخت کے ساتھ ہی اکاﺅنٹ استعمال کرے۔کاپی رائٹ قوانین کو اس سے پہلے فیس بک پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی تھی لیکن اب اس معاملے میں بھی سختی برتی جائے گی۔ کوئی بھی صارف جو کسی اور کی تخلیق کردہ تحریر، تصویر یا ویڈیو کو حوالہ دئیے بغیر پوسٹ کرے گا اس کے خلاف کاروائی ہو گی۔ دوسروں کا تخلیق کردہ مواد بغیر اجازت پوسٹ کرنے والے کو بھی پہلے وارننگ دی جائے گی اور اگر دوبارہ ایسی غلطی ہوگی
تو اس کا اکاﺅنٹ بند کردیا جائے گا۔فیس بک پر کسی بھی صارف کی جانب سے پوسٹ کئے گئے مواد کے متعلق اگر کسی حکومتی ادارے کی جانب سے شکایت موصول ہوگی تو شکایت کا جائزہ لے کر ایسے صارف کا اکاﺅنٹ بند کردیا جائے گا۔ مثال کے طور پر بچوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد یا جنسی زیادتی جیسے مجرمانہ افعال پر مبنی پوسٹ کیا جانے والا مواد اس کیٹگری میں شمار ہوگا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ اگر والدین کی جانب سے بھی متنازع مواد کے خلاف شکایت موصول ہوئی تو ایسا موا دپوسٹ کرنے والے صارف کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔اس لئے آپ بھی ان ہدایات پر عمل کریں ۔