اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے صارفین کی تعداد دنیا میں 2 ارب سے زائد جبکہ پاکستان میں ہی کروڑوں افراد اسے استعمال کرتے ہیں، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اس پر کیا پوسٹ کرسکتے ہیں اور کیا نہیں؟ گزشتہ سال مئی میں برطانوی روزنامے دی گارڈین نے فیس بک کی مواد کی مانیٹرنگ یا اس کو منظور یا مسترد کرنے کے حوالے سے موجود رہنماءاصول کی دستاویزات کو لیک کیا تھا۔
اب لگ بھگ ایک سال بعد یا یوں کہہ لیں کہ اپنے قیام کے 14 سال بعد آخر کار فیس بک نے ان رہنماءاصولوں کو عام صارفین کے لیے پیش کردیا ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ وہ اس سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں، جسے آپ اس لنک پر دیکھ سکتے ہیں۔ فیس بک پر کتنی ایپس کو آپ کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے؟ اسی طرح کمپنی نے کسی پوسٹ کو بلاک یا ہٹائے جانے پر ایپل کے نئے طریقہ کار کو بھی متعارف کرایا ہے۔ فیس بک کے کمیونٹی اسٹینڈرڈ 27 صفحانت پر پھیلے ہوئے ہیں اور یہ بدزبانی، پرتشدد دھمکیوں، خود کو نقصان پہنچانے، فحش مواد سمیت متعدد دیگر موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ فیس بک کی گلوبل پالیسی منیجمنٹ کی سربراہ مونیکا بیکریٹ کے مطابق ‘ یہ حقیقی دیا کے مسائل ہیں، وہ برادری جو فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرتی ہے،درحقیقت حقیقی دنیا کی عکاسی کرنے والی برادری ہے، تو اس حوالے سے ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہئے، بیشتر افراد فیس بک پر متعدد اچھی وجوہات کی بناءپر آتے ہیں، مگر ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو توہین آمیز مواد کو پوسٹ کرنے یا رویے کا اظہار کریں گے، ایسی چیزوں کو برداشت نہ کرنے کے حوالے سے ہماری اپنی پالیسی ہے، ہمیں رپورٹ کریں اور اس مواد کو ہٹا دیں گے’۔ ان رہنماءاصولوں کا اطلاق ہر اس ملک میں ہوتا ہے جہاں فیس بک کام کررہی ہے اور اسے جلد 40 سے زائد زبانوں میں ترجہ بھی کیا جائے گا۔
جس کے لیے کمپنی نے دنیا بھر کے ماہرین اور گروپس کی مدد حاصل کی ہے۔ فیس بک کی جانب سے پورنوگرافی سے متعلق متنازع سروے ان اصولوں کے بیشتر حصے کا اطلاق فیس بک کی دیگر سروسز جیسے انسٹاگرام وغیرہ پر بھی ہوتا ہے۔ کمپنی کی جانب سے مواد ماڈریٹ کرنے والے عملے کی تعداد میں دوگنا اضافہ کرکے 10 ہزار کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس پر رواں سال کے آخر تک عملدرآمد ہوگا، جبکہ کمپنی نئی چیزوں کے مسلسل سامنے آنے پر ان گائیڈلائنز کو بھی اپ ڈیٹ کرے گی۔