سائنسدانوں نے خودکش حملہ آور چیونٹی دریافت کرلی،یہ چیونٹی کس طرح اپنے دشمن پر حملہ کرتی ہے؟جان کر آپ حیران رہ جائینگے

21  اپریل‬‮  2018

نیویارک (این این آئی)سائنسدانوں نے ایشیا کے سب سے بڑے جزیرے برونائی کے جنگلات سے خودکش حملہ آور جیونٹی دریافت کرلی۔نیچرل ہسٹری میوزیم ویانا کے سائنسدانوں اور ان کے معاونین نے برونائی کے جنگلات میں ایسی چیونٹی دریافت کی جو خطرہ بھانپنے پر اپنے دشمن پر حملہ کردیتی ہے اور اس حملے کے نتیجے میں وہ خود بھی مر جاتی ہے۔سائنسدانوں نے اس چیونٹی پر ایک تحقیقی مقالہ بھی جاری کیا۔

جس میں اس چیونٹی کو کولب پس کا نام دیا گیا ہے اور یہ چیونٹی ان نئی 15 انواع میں شامل ہے جو نیچرل ہسٹری میوزیم ویانا نے دریافت کی۔سائنسدانوں کے مطابق کولب پس چیونٹی کے جسم کے پچھلے حصے میں پیلے رنگ کا زہریلہ مادہ ہوتا ہے اور جب وہ غصے میں ہوتی ہے یا خطرہ محسوس کرتی ہے تو زہریلے مادے کو منہ کے ذریعے نکال کر دشمن پر حملہ کردیتی ہے۔سائنسدانوں کے مطابق پیلے رنگ کے زہریلے مادے کو گو کا نام دیا گیا ہے جو کسی بھی چیز سے چپکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس میں بدبو اور معمولی زہر بھی ہوتا ہے جو مخالف چیز کو زخمی کرنے یا جان لینے کا کام دیتا ہے۔تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے مطابق کولب پس چیونٹی جب اس مادے سے کسی پر حملہ کرتی ہے تو اسی لمحے اس کی بھی موت واقع ہوجاتی ہے اور چیونٹی کے اسی رویے کی وجہ سے سائنسدانوں نے اسے خودکش حملہ آور چیونٹی کا بھی نام دیا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اپنی جان لینے والے جاندان کی تعداد بہت کم ہے اور یہ چیونٹی اپنے مورچے سے دشمن پر حملہ کرتی رہتی ہے اور اس کا آخری ہتھیار خودکش حملہ ہے اور اس کا یہ رویہ تحقیق کرنے کے قابل ہے۔یاد رہے کہ کولب پس چینوٹی سے متعلق مقالہ زو کی نامی جرنل میں شائع ہوا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…