واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ایک عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ ایسے لاکھوں صارفین جن کی تصاویر ان کے علم میں لائے بغیر سکین کی گئیں، وہ فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ خواجہ آصف کبھی فل ٹائم ملازم نہیں رہے، اماراتی کمپنی کا خط عدالت میں جمع 2015 میں یہ کیس ریاست النائی کے صارفین نے ریاست میں موجود ایک خصوصی قانون کے پیشِ نظر شروع کیا تھا۔
اس کلاس ایکشن کیس میں فیس بک کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ فیس بک کے کہنے پر اس کیس کو شہر سان فرانسسکو کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا تاہم کمپنی نے کہاہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا بھرپور دفاع کرے گی۔ سابق اداکارہ عائشہ خان کے ولیمے کی تصاویر بھی سامنے آگئیں غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس کیس کے فیصلہ سے فیس بک کے امریکہ میں بائیو میٹرکس کے استعمال پر دور رس نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ فیس بک پر تصاویر میں اپنے دوستوں کو ٹیگ کرنا اس ویب سائٹ کا مقبول ترین فنکشن رہا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی غیر سرکاری تنظیموں کی کمیٹی کا رکن منتخب اور ٹیکنالوجی کے بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ فیس بک نے فیشل ریکگنیشن یعنی چہرے کی شناخت کے ذریعے اس کام کو اور بھی آسان بنا دیا تھا۔مگر اس کام کو کرنے کے لیے فیس بک نے لوگوں کے چہروں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس بنایا ہے اور اب اس مقدمے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ڈیٹا بیس صارفین کی واضح اجازت کے بغیر بنایا گیا اور بالکل یہ ممکن ہے کہ آپ فیس بک استعمال بھی نہ کرتے ہوں۔ منشیات اسمگلنگ ، سعودی عرب میں پاکستانی شہری کا سر قلم اگر آپ کے کسی دوست نے آپ کی تصویر اپ لوڈ کر دی ہے تو آپ کا چہرہ اس ڈیٹا بیس میں ہو۔اگرچہ یہ کیس النائی کے قوانین کے تحت آگے چلے گا، ایک کلاس ایکشن ہونے کا مطلب ہے کہ اس سے متاثرہ تمام صارفین ہرجانے کے حقدار ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر فیس بک پر عدالت نے صارفین کو ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا صارفین کو 4000 سے 6000 ہزار ڈالر اداکیے جائیں گے ، تاہم رقم کا تعین عدالت ہی کریگی ۔