فلوریڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اتنی عام ہوچکی ہے کہ کم عمر بچے بھی اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دیگر آلات کے ذریعے اس کا استعمال کر رہے ہیں والدین جس طرح حقیقی دنیا میں بچوں کی حفاظت کے لیے فکرمند رہتے ہیں اسی طرح انٹرنیٹ کے جہان میں بھی اپنے جگر گوشوں کے تحفظ کا خیال انہیں پریشان کیے رہتا ہے۔ اولاد کے لیے والدین کی اسی فکرمندی کے پیش نظر متعدد موبائل ایپس بنا لی گئیں۔
جن کا مقصد انٹرنیٹ کی دنیا میں مجرمانہ اور منفی ذہن کے حامل لوگوں سے بچوں کے تحفظ میں والدین کی مدد کرنا ہے۔ یہ ایپس بچوں کی حفاظت کے نقطۂ نظر سے ڈیزائن کی جاتی ہیں مگر حال ہی میں کی گئی دو تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بجائے فائدے کے یہ ایپس نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں اور ان کی وجہ سے بچے اور والدین کے درمیان اعتماد کا رشتہ کمزور پڑجاتا ہے اور آن لائن خطرات پر ردعمل ظاہر کرنے کی بچوں کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ دونوں تحقیق امریکا کی سینٹرل فلوریڈا یونیورسٹی سے وابستہ محققین نے کی ہیں اور دوران تحقیق سائنس دانوں نے 215 والدین اور ان کے بچوں کا جائزہ لیا جو اسمارٹ فون پر پیرنٹل کنٹرول ایپس استعمال کرتے ہیں۔ سائنس دانوں نے یہ بھی دیکھا کہ کیا حقیقتاً یہ ایپس بچوں کے آن لائن تحفظ میں معاون ثابت ہوئیں اور یہ ایپس استعمال کرنے والے بچے اپنے والدین کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ محققین کے مطابق حاکمانہ مزاج رکھنے والے والدین جو اپنے بچوں کو آزادی دینے کے حق میں نہیں تھے وہ سب سے زیادہ پیرنٹل کنٹرول ایپس استعمال کرتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ہی کے بچوں کو آن لائن خطرات جیسے غیراخلاقی مواد کا سامنے آ جانا، ہراساں کیے جانا اور جنسی ترغیب وغیرہ کا دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ سامنا رہتا ہے۔ ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پیرنٹل کنٹرول ایپس بچوں کی آن لائن سرگرمیوں کو تو کنٹرول کرتی ہیں مگر انٹرنیٹ کی دنیا میں ان کے تحفظ میں کچھ زیادہ مؤثر نہیں ہوتیں۔