میسا چوسٹس(سی ایم لنکس)سائنس دان صحرا کی خشک ہوا سے پانی کشید کرنے میں کامیاب ہوگئے جو کہ پینے کے قابل ہوگا۔میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی) میں کی گئی تحقیق کے دوران سائنس دان ایک ایسا آلہ ایجاد کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ جو ریگستان میں صحرائی ہوا میں موجود نمی کو کشید کرکے پانی نکال سکتا ہے۔ اس آلے کا ایری زونا کے ریگستان میں کامیاب تجربہ کیا گیا۔
تاہم ابھی اس میں کچھ تبدیلیاں کرنا باقی ہیں۔سائنسی جریدے نیچرل کمیونی کیشن میں شائع ہونے والے مقالے میں بتایا گیا ہے کہ اس آلے کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا ہے جسے میٹل آرگینک فریم ورک کی طرز پر بنایا گیا ہے جو ہوا میں 10 فیصد نمی کے تناسب میں بھی کام کرسکتا ہے جب کہ اس سے قبل فوگ کی موجودگی میں 100 فیصد نمی کے تناسب پر ہی ہوا سے پانی کشید کیا جاسکتا تھا جو کہ ریگستان میں کام نہیں کرپاتا تھا۔سائنس دانوں نے ایری زونا اسٹیٹ یونیورسٹی کی چھت پر اس آلے کو لگایا جہاں میٹل آرگینک فریم ورک کے باعث ہوا سے پانی کشید کرلیا گیا۔ اس آلے کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ آلہ سورج کی روشنی کی مدد سے لی گئی توانائی سے چلتا ہے اور اگر اسے بڑے پیمانے پر تیار کیا گیا تو ایک کلو گرام ایم او ایف سے پاؤ بھر پانی بنایا جاسکتا ہے جو کہ سیاحوں کو گرم اور خشک موسم میں زندہ رکھنے کے لیے کافی ہوگا۔ایم آئی ٹی کے تحقیق کاروں نے اس تحقیق کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس آلے کے ذریعے ریگستان میں سیاحوں اور جانوروں کو بچایا جاسکے گا اور ریگستان کی ہوا سے پانی حاصل کر کے ذخیرہ کیا جاسکے گا۔