واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ انصاف نے کہاہے کہ ہیکرز نے دنیا بھر میں 320 یونیورسٹیوں، درجنوں کمپنیوں اور امریکی حکومت کے کچھ حصوں کی معلومات چرالیں،امریکہ نے سائبر حملے کرنے کے الزام میں ایک ایرانی کمپنی اور دس افراد پر پابندی عائد کر دی ہے، ان سائبر حملوں کا نشانہ بننے والوں میں سینکڑوں یونیوسٹیاں بھی شامل ہیں۔دی مبنا انسٹی ٹیوٹ پر 31 ٹیرا بائیٹس اہم انٹلیکچوئل پراپرٹی اور ڈیٹاچرانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں امریکی محکمہ انصاف نے کہاکہ اس کمپنی نے دنیا بھر میں 320 یونیورسٹیوں، درجنوں کمپنیوں اور امریکی حکومت کے کچھ حصوں کی معلومات چرائیں۔محکمہ انصاف نے مطابق ایک لاکھ پروفیسروں کی ای میلز کو نشانہ بناتے ہوئے ہیکرز نے ان میں سے آٹھ ہزار تک رسائی حاصل کی ۔امریکی حکام نے اسے ایک عالمی سازش قرار دیتے ہوئے اسے ریاستی تعاون سے کی جانے والی ہیکنگ کی کوشش بیان کیا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزنسٹین نے ہیکنگ کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے بیشتر ’مداخلتیں‘ ایرانی حکومت اور بالخصوص ایرانی پاسداران انقلاب کی ایما پر کی گئی ہیں۔امریکی استغاثہ کے مطابق ہیکرز نے امریکی محکمہ لیبر، فیڈرل انجی ریگولیٹری کمیشن اور اقوام متحدہ کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ادھرامریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں مبنا انسٹی ٹیوٹ کے دو بانی شامل ہیں اور ان کے امریکہ میں اثاثے منجمند کر دیے گئے ۔امریکی ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزنسٹین نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ملزمان اب مفرور ہیں۔ انھوں نے خبردار کیا کہ یہ افراد ایران سے باہر سفر کرتے ہیں تو سو سے زائد ممالک میں انھیں امریکہ سپردگی کا سامنا ہو سکتا ہے۔مبنا انسٹی ٹیوٹ کا قیام 2013 میں عمل میں لایا گیا تھا اور امریکہ استغاثہ کا ماننا ہے کہ یہ ایرانی تحقیقی اداروں کے لیے معلومات چرانے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔اس پر امریکہ کی 144 یونیورسٹیوں اور176 دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں پر سائبر حملوں کا الزام ہے جن میں برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، اسرائیل اور جاپان بھی یونیورسٹیاں بھی شامل ہیں۔