ہفتہ‬‮ ، 12 اپریل‬‮ 2025 

گوگل سائیکل چوروں سے پریشان،ہرہفتے 250چوریاں

datetime 12  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)گوگل نے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے استعمال کا طریقہ تو بدل دیا مگر اس کمپنی کو سائیکل چوروں نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گوگل جو اپنے ملازمین کو مراعات دینے کے حوالے سے مشہور ہے جس میں مفت سائیکلیں دینا بھی شامل ہے۔تاہم امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے مائونٹین ویو میں واقع گوگل کے ہیڈکوارٹر کو اپنی ان مفت سائیکلوں نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔

اس جگہ سے گوگل کی جی بائیکس نامی سائیکلیں ہر ہفتے سو سے ڈھائی سو کی تعداد میں چوری ہورہی ہیں اور کمپنی کو پریشان ہوکر حیران کن اقدامات کرنا پڑے ہیں۔ان اقدامات میں سب سے نمایاں تیس ملازمین اور پانچ وین پر مشتمل ایک ٹیم کی تشکیل ہے جس کا کام پورے علاقے سے چوری شدہ سائیکلوں کو برآمد کرنا یا انہیں چوری ہونے سے بچانا ہے۔گوگل نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ سائیکلوں پر جی پی ایس ٹریکرز کی آزمائش بھی کی جنھیں کمپنی کے ملازمین ہی اپنے فون سے اوپن کرسکتے ہیں۔گوگل نے اپنے اس مفت سائیکل پروگرام کا آغاز 2007 میں کیا تھا اور 2009 میں رنگا رنگ جی بائیکس کو متعارف کرایا۔گوگل کا مقصد اپنے ہیڈکوارٹر والے علاقے کو کوپن ہیگن جیسے شہروں کی طرح لوگوں کے اندر سائیکل کے زیادہ استعمال کو فروغ دینا تھا۔تو یہی وجہ ہے کہ وہاں کے رہائشی ان سائیکلوں کو دوستانہ اقدام سمجھ کر جب دل کرتا ہے اٹھا کر اپنے گھر لے جاتے ہیں۔حد تو یہ ہے کہ مائونٹین ویو کے میئر بھی یہاں سے ایک سائیکل لے کر جاچکے ہیں جبکہ گوگل کی مخالف کمپنی ارویکل کے ملازمین بھی اپنے دفتر جانے کے لیے یہاں کی سائیکلیں استعمال کرنے کے عادی ہیں۔وہاں کے میئر کا کہنا تھا کہ ہماری نظر میں یہ سائیکلیں درحقیقت بسوں سے نمٹنے کے لیے انعام ہے، یہ ان کی جانب سے گوگل کی ان سیکڑوں بسوں کا حوالہ تھا جس میں مختلف شہروں سے روزانہ ملازمین یہاں آتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…