پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سیلفیاں لینے کے شوقین افراد کے اندر کیا چیز پائی جاتی ہے؟برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں حیرت انگیزانکشافات

datetime 19  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)جرنل آف مینٹل ہیلتھ اینڈ ایڈکشن نامی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، امریکن سائکاٹرک ایسوسی ایشن کی جانب سے پہلی مرتبہ سیلفیٹس کا ذکر 2014 میں ایک مقالے میں کیا تھا جس کے بعد برطانیہ کی ناٹنگھم ٹرینٹ یونیورسٹی بھارت کے اسکول آف مینجمنٹ تھیاگرجر نے اس بات پر تحقیق شروع کر دی کہ آیا واقعی اس بات میں صداقت ہے۔جب اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ واقعی سیلفی لینے والے ذہنی مریض ہوتے ہیں،

ماہرین نفسیات نے سیلفیاں لینے کے شوقین افراد کو ذہنی مریض قرار دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس بیماری کا نام سیلفیٹس رکھا گیا ہے اور اس کی تین اقسام بتائی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، سیلفیاں لینے والے افراد بنیادی طور پر توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں اور ان میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے۔ یہ لوگ وقتا فوقتا سیلفیاں کھینچتے ہیں اور اپنی سماجی ساکھ کو بڑھانے اور خود کو گروپ کا حصہ محسوس کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔ماہرین نے اس بات پر غور شروع کیا کہ مرض کی شدت کی جانچ کیسے کی جائے۔انہوں نے کہاکہ یہ مرض تین کیٹگری میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جس میں بارڈر لائن(ذہنی مریض بننے کے قریب پہنچ جانا)، اکیوٹ (شدید مرض میں مبتلا ہو جانا) اور کرونک (دائمی مرض یعنی بیماری بہت پرانی ہے)شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق، بارڈر لائن کا مطلب یہ ہے کہ مریض دن میں تقریبا دو سے تین مرتبہ سیلفی لیتا ہے تاہم اسے سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرتا، اکیوٹ کا مطلب یہ ہے مریض اپنی زیادہ تر توانائی زیادہ سے زیادہ سیلفیاں بنانے پر خرچ کرتا ہے اور اسے سوشل میڈیا پر یعنی آن لائن جاری بھی کرتا ہے،۔کرونک کا مطلب یہ ہے کہ مریض خود کو سیلفیاں لینے سے روک نہیں پاتا اور ہر وقت تصاویر لیتا ہے اور انہیں دن میں 6 مرتبہ آن لائن شیئر کرتا ہے۔

ناٹنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر مارک گریفتھ کا کہنا ہے کہ نئی ریسرچ سے ماہرین کو وہ تمام ڈیٹا مل جاتا ہے جو سیلفیٹس کیلئے درکار تھا۔انہوں نے کہا کہ گزرتے وقت کے ساتھ ممکن ہے کہ سیلفیاں لینے کا طریقہ تبدیل ہوجائے لیکن 6 ایسے عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جو کسی بھی سیلفیٹس کے مریض کو پہچاننے کیلئے کافی ہیں۔ماہرین نے اپنی ریسرچ کے دوران 400 کی عادتوں کا جائزہ لیا اور ساتھ ہی سیلفیاں لیتے وقت اموات کے ڈیٹا کو بھی مد نظر رکھا۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…