اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گرمیوں کے دنوں میں آئے دن یو پی ایس کی بیٹری جواب دے جاتی ہے۔ آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ دوکاندار پرانی بیٹری بھی کچھ پیسوں کے عوض آپ سے خرید لیتے ہیں، سوچنے کی بات ہے کہ بیٹری تو خراب ہو چکی ہوتی ہے پھر یہ خراب بیٹری ان کے کس کام کی؟یہی اصل نقطہ ہے جو آپ کو سمجھایا جانا مقصود ہے تاکہ آپ مالی نقصان سے بچ سکیں۔دوکاندار جو خراب بیٹری آپ سے خریدتے ہیں وہی کچھ دنوں
بعد نئی بیٹری کی شکل میں بازار میں موجود ہوتی ہے۔ اصل میں بیٹری کبھی کمزور نہیں ہوتی، اس کا کوئی ایک سیل کمزور ہو جاتا ہے جو تقریباََ پندرہ سو روپے میں مل جاتا ہے۔ دکاندار اس کا کمزور سیل تبدیل کر کے نیا پلاسٹک کور لگاتے ہیں اور پھر سے کسی نئے گاہک کو بیچ دیتے ہیں۔ اس کام کیلئے وہ درج ذیل طریقہ اختیار کرتے ہوئے مختلف چیزیں اس میں استعمال کرتے ہیں، ایپسم سالٹ ، ڈسٹلڈ واٹر۔ ایپسم سالٹ کسی بھی میڈیاکل سٹور سے آسانی کے ساتھ مل جاتا ہے ، میڈیاکل سٹور والے اسے میگنیشئم سلفیٹ کے نام سے بھی جانتے ہیں اور ڈسٹلڈ واٹر کسی بھی بیٹری والی شاپ سے مل جاتا ہے۔ دکاندار سب سے پہلے بیٹری کے باہر والا کور تبدیل کرتے ہیں، پھر ایپسم سالٹ (میگنیشئم سلفیٹ)اور ڈسٹلڈ واٹر(تیزاب)کو برابر مقدار میں حل کر لیتے ہیں۔ یعنی دو کپ میگنیشئم سلفیٹ کے اور دو کپ ڈسٹلڈ واٹر یعنی تیزاب کے کسی برتن میں مکس کر کے تھوڑا گرم کر لیتے ہیں تاکہ یہ حل ہو جائے اور پھر اس کو ٹھنڈا ہونے دیتے ہیں اس کے بعد یو پی ایس کو مکمل بند کر کے اور بیٹری کی تاریں یو پی ایس سے الگ کر کے بیٹری کے تمام ڈھکن کھول دیتے ہیں اور اگر اس میں پہلے سے پانی پورا ہے تو اتنا پانی بیٹری میں سے نکال دیتے ہیں جتنا انہوں نے محلول بنایا ہوتا ہے۔اب بیٹری میں مکس کیا ہوا
محلول تمام سیلز میں برابر مقدار میں ڈالتے ہیں اور ڈھکن فوری طور پر بند کر دیتے ہیں پھر فوری طور پر بیٹری کو یو پی ایس کے ساتھ اٹیچ کر کے چارجنگ پر لگا دیتے ہیں اس کیلئے دکاندار سات سے دس دن انتظار کرتے ہیں۔ایک ہفتے کے بعد بیٹری کی پرفارمنس بالکل پہلے جیسی ہوجاتی ہے اور آپ سے خریدی ہوئی اڑھائی تین ہزار کی بیٹری پھرسے آپ کو دس پندرہ ہزار کی بیچ دی جاتی ہے۔ اگر آپ اس فراڈ سے بچنا چاہتے ہیں تو دکاندار سے بیٹری کا سیل چیک کروائیں اور اصرار کریں کہ وہ صرف خراب سیل ہی تبدیل کرے۔