لندن (آئی این پی) ماہرین کے مطابق مردوں کے دماغ کا حجم بڑا ہونے کے باوجود خواتین ذہنی یادداشت کی جانچ کے امتحانات میں زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتی ہیں۔برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق ہالینڈ میں “ایراسمس” یونی ورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق میں 900 کے قریب مردوں اور خواتین کا MRI scan کیا گیا۔ اس کی بنیاد پر یہ ثابت ہوا کہ مردوں کا دماغ تقریبا 14% بڑا ہوتا ہے۔
تحقیق میں واضح کیا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین 3.75 آئی کیو پوائنٹس کی حد تک کم ذہین ہوتی ہیں. اور ان میں شکل و حجم کے تصرف اور پرکھ کی اہلیت ((spatial ability بھی بہت بری ہوتی ہے۔اگرچہ گزشتہ کئی تحقیقی مطالعوں میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ خواتین کا دماغ زیادہ فعال طریقے سے کام کرتا ہے۔ہالینڈ میں ہونے والی مذکورہ تحقیق کے مرکزی ملف ڈاکٹر دمتری وان ڈیر لینڈن کے مطابق : ” ہم نے یہ دیکھا کہ مردوں کا دماغ خواتین کے دماغ سے بڑا ہوتا ہے.. اور ہمارے تجزیے کے مطابق متعدد امتحانات کے دوران اوسط عام ذہانت کے کم ہونے کی یہ ہی وجہ ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سابقہ تحقیقی مطالعوں میں بتایا گیا تھا کہ خواتین کا دماغ زیادہ منظم ہوتا ہے یا معلومات کو زیادہ بہتر طریقے سے عمل میں لاتا ہے مگر ہماری تحقیق میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ڈچ تحقیق سے 19 ویں صدی میں چارلس ڈارون کے ان متنازعہ دعوں کی تائید ہوتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مردوں کا دماغ خواتین کے دماغ سے بڑا ہوتا ہے۔ ڈارون کے عورت کا دماغ بچوں اور مردوں کے درمیان کی سطح رکھتا ہے۔تحقیقی جرنل Intelligence میں شائع ہونے والی ڈچ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خواتین نے یادداشت کی جانچ سے متعلق امتحانات میں خود کو بہتر ثابت کیا جس میں 18 تصویر کی ترتیب کو پھر سے دہرانے کا عمل شامل تھا۔
تاہم تجزیے سے معلوم ہوا کہ اس عمل سے خواتین کی عام ذہانت کی سطح پر کوئی فرق نہیں پڑا۔دونوں جنسوں میں دماغ کا حجم سائنسی کمیونٹی میں گرما گرم موضوع کے طور پر زیرِ بحث آتا ہے۔ڈچ تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے یونی ورسٹی کالج لندن کے شعبہ “اختباری نفسیات” کے سربراہ ڈاکٹر جوزف ڈیولن کا کہنا ہے کہ ” اس تحقیقی مطالعے کو اچھی طرح تیار کیا گیا تاہم اس بات کے دلائل مطلوبہ حد تک مضبوط نہیں کہ مردوں کے بڑے حجم کے دماغ خواتین کے چھوٹے حجم کے دماغوں سے زیادہ ذہانت کے حامل ہوتے ہیں۔ لہذا یہ ایک غیر مصدقہ چیز پر یقین رکھنا ہے اور اس میں عام ذہانت کو پیمانہ بنایا گیا جس کی بنیادی اہمیت نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر جوزف کے مطابق “ہم جانتے ہیں کہ مردوں اور خواتین کے دماغ مختلف ہوتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ مردوں میں شکل و حجم کے تصرف اور پرکھ کی اہلیت نسبتا خواتین سے تھوڑی بہتر شمار ہوتی ہے جب کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں بہتر ذخیرہ الفاظ رکھتی ہیں۔ تاہم ہمیں ان دعوں پر شک کا اظہار کرنا چاہیے کہ مرد حضرات خواتین سے زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔ بالخصوص جب کہ بہت کم امور اس بات کو ثابت کرتے ہیں بلکہ بہت سے دلائل تو اس کے برعکس ہیں۔کیلیفورنیا یونی ورسٹی میں بھی ہونے والی تحقیق سے بھی ثابت ہوا کہ خواتین کا دماغ مردوں کے دماغ سے چھوٹا ہوتا ہے تاہم وہ دماغ کے خلیوں کے درمیان بہتر رابطے کی وجہ سے زیادہ تیز کارکردگی دکھا سکتی ہیں۔