اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی خلائی جہاز ’’جونو‘‘ اس وقت وہ واحد مشن ہے جو مشتری کی سن گن لینے کیلیے بنایا گیا ہے اور یہ آج یعنی 28 مارچ کو نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری (جوپیٹر) کے انتہائی قریبی فاصلے تک پہنچے گا جس کے بعد وہ آگے بڑھ جائے گا۔اس عمل کو فلائی بائی کہتے ہیں اور یہ جونو
خلائی جہاز کا پانچواں فلائی بائی ہے۔ اس سے قبل چار مرتبہ مشتری کی قربت سے جونو نے مشتری کی حیرت انگیز تصاویر بھیجی ہیں۔ اس بار جونو مشتری سے صرف 4400 کلومیٹر دور ہوگا لیکن 207,600 کلومیٹر فی گھنٹہ کی برق رفتاری کے باوجود وہ اپنے 8 اہم ترین آلات سے مشتری کو دیکھے گا جن میں سب سے اہم ایک کیمرہ ’’جونوکیم‘‘ بھی نصب ہے۔اگرچہ یہ منصوبے میں شامل نہ تھا لیکن جونو کیم عوامی دلچسپی کی وجہ سے لگایا ہے تاکہ عام افراد مشتری کی بہترین تصاویر دیکھ سکیں۔ ناسا نے اعلان کیا ہے کہ جونو کے تفصیلی اور بڑی تصاویر بلامعاوضہ ڈاؤن لوڈ کی جاسکیں گی۔ناسا کی جانب سے جونو مشن کے مرکزی ماہر نے کہا کہ ہر بار ہم مشتری کے قریب سے قریب تر ہوتے گئے اور اس کی مزید تفصیلات واضح ہوتی گئیں لیکن اس بار مشتری کے دبیز بادلوں سے ہم بہت قریب ہوں گے۔ اسی مشن سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ مشتری کا مقناطیسی میدان ہماری توقعات سے
زیادہ پیچیدہ ہے۔ اس کے علاوہ مشتری کی فضا کے بارے میں بھی بیش بہا معلومات ملی ہیں جن سے مشتری کے خوبصورت خدوخال وجود میں آتے ہیں۔جونو کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ مشتری کے چاند ’آیو‘ (Io) کے آتش فشانوں سے چارج ذرات کی بوچھاڑ خارج ہوتی ہے جس سے مشتری کی فضا میں عین اسی طرح رنگین لہریں پیدا ہوتی ہیں۔