اسلام آباد(نیوز ڈیسک)براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار پاکستان میں کیسی ہے وہ کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں، اکثر افراد اس سے پریشان بلکہ ذہنی جھنجھلاہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔اب اس میں کب تک بہتری آتی ہے وہ تو معلوم نہیں اور آپ کو انٹرنیٹ کی رفتار سے مشکلات کا سامنا ممکنہ طور پر ہوتا رہے گا۔تاہم کچھ ٹپس ایسی ہوتی ہیں جو آپ کے وائی فائی کی رفتار کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
پرفیکٹ اسپاٹ پر روٹر کو رکھنا
روٹر کو رکھنے کا بہترین مقام عام طور پر گھر کے درمیان ہوتا ہے اور وہ بھی کسی میز یا شیلف پر۔ اپنے روٹر کو دیواروں سے دور رکھنا مددگار ثابت ہوتا ہے کیونکہ پھر آپ انٹینا سیدھا اوپر کرسکتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھر کے درمیان روٹر کو رکھ کر آپ ڈیڈ اسپاٹس سے کافی حد تک بچ سکتے ہیں۔
الیکٹرونک ڈیوائسز سے دور رکھنا
بیشتر افراد اپنے روٹرز کو ٹیلی ویڑن یا ٹیلی فون کے قریب رکھ دیتے ہیں مگر اس کے نتیجے میں سگنلز متاثر ہوتے ہیں۔ ٹی وی اور فون کے ساتھ ساتھ روٹر کو دیگر برقی ڈیوائسز جیسے ایل ای ڈی لائٹس، اسپیکر، مانیٹرز اور اے سی پاور کورڈ سے دور رکھنا بہتر ہوتا ہے۔
وائرلیس سگنلز نشر کرنے والی ڈیوائسز سے دور
بلیوٹوتھ اسپیکر بھی وائرلیس سگنلز کو متاثر کرتے ہیں، تو روٹر کو ایسے اسپیکر سے دور ہی رکھیں، یا اگر بے بی مانیٹرز کا استعمال کرتے ہیں تو بھی وائی فائی روٹر کو اس سے دور رکھیں۔
پاس ورڈ کا استعمال
اپنے گھر کے براڈ بینڈ نیٹ ورک کو ایک پاس ورڈ کے ذریعے تحفظ دینا بھی رفتار کو بڑھاتا ہے۔ اس پر نظر رکھیں کہ کونسی ڈیوائسز آپ کے نیٹ ورک کو استعمال کررہی ہیں، کیونکہ جتنی زیادہ ڈیوائسز ہوں گی انٹرنیٹ کی رفتار اتنی کم ہوگی۔
اپنے روٹر کو ری بوٹ کرنا معمول بنائیں
روٹر کو ری بوٹ کرنا رفتار بڑھانے کے لیے ایک محفوظ طریقہ ہے، تاہم ہر بار مینوئلی کرنے سے وائی فائی کی رفتار سست پڑسکتی ہے، اس لیے ایک خودکار شیڈول تشکیل دیں جو روزانہ یا ہفتہ میں ایک بار روٹر کو ری اسٹارٹ کردے۔
سگنل بوسٹر حاصل کریں
زیادہ طاقت کے انٹینا طاقتور سگنلز بھیج سکتے ہیں جن سے روٹر کے عام انٹینا محروم ہوتے ہیں۔ سگنل بوسٹر کی مد سے آپ وائی فائی کی رینج اور مضبوطی کو بھی بڑھا سکتے ہیں۔
ایک اور روٹر لے لیں
دوسرے روٹر کو گھر میں کسی بھی جگہ رکھ کر آپ وائی فائی سگنلز کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے میں مدد حاصل کرسکتے ہیں۔
نیٹ کی رفتار سے پریشان ہیں ؟ چھوڑیں سب اور یہ طریقہ اپنائیں
6
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں