بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک )چین میں بنائی جانے والی دنیا کی سب سے بڑی دوربین پر اتوار کے روز کام مکمل ہونے کے بعد جلد اس کا تجربہ شروع کر دیا جائے گا۔ فاسٹ نامی اس دوربین کا حجم فٹبال کے تین گروانڈوں کے برابر ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے یہ دوربین تکمیل کے آخری مراحل میں تھی اور اتوار کو اس پر آخری 4450 پینل لگا کر اس کی تکمیل مکمل کی گئی۔چین کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اس دوربین کے مکمل ہونے کو تاریخ ساز قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا تجربہ رواں برس ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔چین کے صوبے گیزو کے علاقے پن ٹینگ میں دوربین پر آخری پینلز کو نصب کرنے کے کام کو دیکھنے کے لیے ماہرین، سائنس فکشن کے مداح، اس پر کام کرنے والے لوگ اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سمیت تقریباً 300 افراد موجود تھے۔یہ دور بین اگلے دس سے 20 برس تک دنیا کے سب سے بڑی دور بین رہے گی اور اس کے سامنے دیگر بڑی دوربینیں پست دکھائی دیں گی۔چین کے قومی فلکیات کے ادارے سے وابستہ زنگ ڑوانین کا اس موقعے پر کہنا تھا کہ جلد سائنس دان اس دوربین سے کام لینا شروع کر دیں گے۔خلا کی گہرایوں کا جائزہ لینے کے لیے بنائی جانی والی اس دوبین کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ اس بات کی مظہر ہے کہ چین غیر معیاری صنتکاری سے ہٹ کر ہائی ٹیک سائنسی صنعتکاری کی طرف بڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔زنگ ڑوانین کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے خلا میں پوشیدہ رازوں کو بہتر طریقے سے جاننے میں مدد ملے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس دوربین کی مدد سے خلائی مخلوق کے بارے میں بھی تحقیق کی جا سکے گی۔ان کے بقول یہ دور بین اگلے دس سے 20 برس تک دنیا کے سب سے بڑی دور بین رہے گی اور اس کے سامنے دیگر بڑی دوربینیں پست دکھائی دیں گی۔زنگ ڑوانین نے مزید بتایا کہ یہ دنیا میں موجود دیگر دوربینوں سے کئی گناہ زیادہ طاقتورر بھی ہوگی۔واضحرہے کہ اس دور بین کو بنانے کے کام کا آغاز 2011 میں ہوا تھا۔