واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) مائیکروسافٹ کے شریک بانی پال ایلن نے دنیا کا سب سے بڑا طیارہ بنانے کا اعلان کیا ہے جو لوگوں کو خلا میں بھی بھیج سکے گا۔یہ طیارہ اپنی تکمیل کے بعد یہ 1947 کے ہاورڈ ہیوزایچ فورہرکولیس طیارے سے بھی بڑا ہوگا۔ طیارے کو اونچائی تک پہنچا کراس طیارے سے چھوٹی خلائی شٹل کو براہ راست مدارمیں بھیجنا ممکن ہوگا یعنی اب خلائی شٹل خراب موسم کے بغیربراہ راست کسی طیارے سے لانچ کرنا ممکن ہوجائے گا۔طیارہ اسٹریٹو لانچ دو فیوزلاج ( بنیادی ڈھانچے ) پرمشتمل ہے جس میں 6 انجن، لینڈنگ گیئرز اوردیگر اہم حصے موجود ہیں اور اس کا ڈھانچہ ہلکے پھلکے خاص مٹیریلز سے تیار کیا گیا ہے۔ اپنی تکمیل کے بعد یہ فضا میں بہت بلندی پر جا کر خلائی جہاز اور خلائی شٹل کو مدار میں روانہ کرے گا۔اس کے بازوؤں کا گھیر 117 میٹر ( 385 فٹ) سے زیادہ ہے اور 6 عدد 747 کلاس انجن لگائے گئے ہیں۔ اسٹریٹو لانچ چھوٹے سیٹلائٹس کو بھی خلا میں بھیج سکے گا جب کہ اس کی پہلی پرواز 2018 میں متوقع ہے اور 2020 تک اسے کاروباری پیمانے پر استعمال کرنا ممکن ہوگا۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس کا 76 فیصد حصہ تیار ہوچکا ہے جو ذاتی خلائی سواریوں کے ضمن میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔