اوہایو(نیوز ڈیسک) ناسا کے ماہرین نے کہا ہے کہ اگر صرف 10 ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جائے تو اگلے 6 برس میں چاند پر ایک کالونی بنا کر رہنا ممکن ہوجائے گا۔اگرچہ چاند پر جانے والے ماضی کے منصوبے اس سے بھی زیادہ مہنگے تھے لیکن اب ٹیکنالوجی کی ترقی اور مٹیریل کی فراہمی سے بہت کم خرچ میں چاند پر کالونی بسائی جاسکتی ہے جہاں لوگوں کو ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ ناسا کے ایمز ریسرچ سینٹر کے بعض سائنسدانوں نے اس رقم سے 2022 تک دس خلانوردوں کو ایک سال تک چاند پر ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ناسا کے ماہرین نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نجی کمپنیوں کی سرمایہ کاری اور تحقیق اور چاند پر قیمتی دھاتوں کی کانکنی کے منصوبوں کے تحت چاند پر جانے کا خرچ 90 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چاند پر ایک صنعتی کارخانہ بنانا ممکن ہے جہاں چاند کی سطح سے پانی اور راکٹوں کے ایندھن کے لیے ہائیڈروجن اخذ کیا جاسکتا ہے، اگر اس بستی پر 4 افراد کو ٹھہرانا ہو تو 12 سال کے لیے 200 میگاٹن کا راکٹ ایندھن درکار ہوگا۔دوسری جانب نیشنل اسپیس سوسائٹی اور اسپیس فرنٹیئر فاو¿نڈیشن نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر چاند پر کوئی مستقل کالونی بنائی جائے تو اس پر 38 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔اگرچہ ناسا مریخ تک جانے کے لیے پرتول رہا ہے لیکن چاند کو اگلے سیاروں تک جانے کے لیے ایک جمپنگ بورڈ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ناسا کے ان ماہرین نے کہا ہے کہ چاند پر بستیاں بسانے کا وقت آگیا ہے اور اس کے لیے اب سنجیدہ کوشش ہونی چاہیئے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ چاند پر موجود معدنیات کی تلاش کے لیے سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں