برسلز(نیوزڈیسک )یورپی ممالک میں سولہ سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیاسے دوررکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم وہ والدین کی اجازت سے فیس بک اوردیگر سوشل سائٹس استعمال کرسکیں گے،میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا اور یورپ میں بچوں کی آن لائن پرائیویسی پروٹیکشن ایکٹ کے تحت تیرہ سال سے کم عمر بچوں کو آن لائن اضافی تحفظ فراہم کیا جاتا ہے اور فیس بک کی جانب سے اس عمر سے کم بچوں کو سائٹ استعمال کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوتی۔اس ہفتے کے آخر تک یورپی ممالک میں سولہ سال سے کم عمر بچوں کا فیس بک سمیت کسی بھی قسم کی میسجنگ سروس کا والدین کی اجازت کے بغیر استعمال غیرقانونی قرار پا سکتا ہے۔مگر اب یورپی پارلیمنٹ کی سول آزادی اور داخلی امور کی کمیٹی نے سولہ سال سے کم عمر نوجوانوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے جس کی ویب سائٹس اور متعدد بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ماہرین مخالفت کررہے ہیں۔یورپی ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن میں آخری وقت میں ہونے والی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ سولہ سال سے کم عمر بچوں کے ذاتی ڈیٹا کی پراسیسنگ اسی صورت میں قانونی ہوسکتی ہے جب انتظامیہ یا اس بچے کے سرپرست کی ذمہ داری رکھنے والے اس کی اجازت دیں۔آسان الفاظ میں آن لائن کمپنیاں اگر سولہ سال سے کم عمر افراد سے معاملہ کرنا چاہتی ہے انہیں پہلے والدین کی اجازت کو یقینی بنانا ہوگا۔ماہرین نے اپنے ایک کھلے خط میں کمیٹی کو کہا ہے کہ عمر کی حد میں تبدیلی سے نوجوانوں کے تعلیمی اور سماجی مواقعے متاثر ہوں گے جبکہ اس سے کچھ زیادہ تحفظ بھی نہیں ملے گا۔سوشل میڈیا سائٹس کے خیال میں اس پابندی سے اپنی سائٹس کی نگرانی کرنا مزید مشکل ہوجائے گا کیونکہ اب بھی تیرہ سال سے کم عمر متعدد بچے فیس بک اور دیگر سائٹس کا استعمال والدین کی مرضی کے بغیر کررہے ہیں جس کی روک تھام مشکل ہے۔