نیویارک(نیوز ڈیسک) نظام شمسی کے نئے دریافت ہونے والے سیارے پر اس کی دریافت سے ہی اس پر پڑے انتہائی بڑے گڑھے سے نظر آنے والی چمکتی نیلی شعاعیں سائنس دانوں کے لیے معمہ بنی ہوئی تھیں لیکن اب سائنس دانوں نے اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس جگہ پانی موجود ہے جس پر جب سورج کی روشنی پڑتی ہے تو یہ جگہ نیلی نظر آنے لگتی ہے۔ناسا کی اس نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ سیریس پر 130 چمکتے علاقے ہیں جن میں میگنیشیم سلفیٹ موجود ہے جسے ہیکسا ہائیڈرائٹ بھی کہا جاتا ہے جب کہ برف جمے پانی میں یہ مرکب موجود ہوتا ہے اس کا مطلب ہے کہ اس جگہ پانی کے بڑے ذخیرے موجود ہیں لیکن اس راز سے پردہ اٹھنے نے کئی نئے سوالوں کو جنم دیا ہے جیسے کہ کیا یہاں ایلین بھی بستے ہیں۔ سائنس دانوں کہا کہنا ہے کہ اس سیارے پر پانی شہاب ثاقب کے ٹکرانے سے وجود میں ا?یا ہے جب کہ یہ چمکدار جگہیں زیادہ تر اسی گڑھے کے اندر واقع ہیں۔ ایک محقق کے مطابق سیریس کی چمکیلی سطح کی بنیادی ہیئت اس بات کا پتا دیتی ہے کہ اس کی نچلی سطح برف والے پانی سے بھری ہوئی ہے تاہم اس کی مزید تفصیل جاننے کے لیے ابھی کچھ اور وقت درکار ہوگا۔کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس لیے بھی اہم ہے کہ سیریس کو کبھی بھی ایلین کا بسیرا نہیں سمجھا گیا لیکن پانی کی وہاں موجودگی زندگی کی نشانی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ایلین یہاں بھی رہتے رہے ہوں بلکہ بعض کا تو کہنا ہے کہ بڑے دھماکے کے نتیجے میں زمین پر اانے والے خوردبینی جاندار اسی سیارے سے زمین پر پہنچے او یہاں زندگی کی ابتدا ہوگئی۔ ناسا کی جانب سے سیریس کی جاری کردہ تصاویر کا جائزہ لینے والے ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ یہاں برفیلے پانی کی موجودگی زندگی ہونے کو تقویت دے رہی ہے اس سے بھی بڑھ کر یہاں پانی کے ساتھ نمک کی موجودگی زندگی کے بارے میں نظریئے کو مضبوط بنا تی ہے