دی گئی ہے جن کی افزائش جینیاتی طریقے سے کی گئی ہو۔برڈ فلو گزشتہ دہائی کے دوران دنیا بھر کے محققین کے لیے ایک بڑی تشویش کا باعث بن چُکا ہے۔ سائنسدان اسے پولٹری کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کے لیے بھی گہرے خطرے کا باعث قرار دے چُکے ہیں۔ اس کے سبب برطانوی ریسرچرز برڈ فلو کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے سالوں سے محنت کر رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق برڈ فلو کی وباء کی زد میں آنے والی پولٹری کے ساتھ رابطے میں رہنے والے انسانوں میں اس وبائی مرض کے پھیلاؤ کا سب سے زیادہ خطرہ پایا جاتا ہے۔ طبی محققین نے خطرات ظاہر کیے ہیں کہ اگر برڈ فلو کسی انسان تک منتقل ہوا تو یہ انسانوں میں وبا کی شکل اختیار کرتے ہوئے تیزی سے پھیل جائے گا۔امریکا میں حالیہ دنوں کے دوران برڈ فلو کی کسی انسان کی طرف پھیلنے کا واقع ابھی تک رونما نہیں ہوا ہے تاہم حالیہ چند سالوں کے دوران ایشیائی ممالک میں کئی ایسے مریض رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔کیمبرج یونیورسٹی کے مالیکیولر بیالوجی کے ایک سینیئر لیکچرر لورنس ٹیلی کے مطابق،’’ لوگ یقیناً اس طرح کی وباؤ کے پھیلاؤ سے باخبر ہیں اور جب اس بارے میں خبر پھیلتی تو لوگ چونگ نہیں جاتے لیکن وہ اس بات پر حیران ہیں کہ برڈ فلو جیسے وائرس کے پھیلاؤ پر کنٹرول کے لیے زیادہ موثر اقدامات کیوں نہیں کیے جا رہے۔‘‘