ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

جانور نہ رہے تو کچھ بھی نہیں رہے گا

datetime 4  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک )سائنس دانوں نے کہا ہے کہ دنیا میں بڑے جنگلی جانوروں کی آبادی کم ہو رہی ہے جس سے خطہ ارض ’خالی ہوجانے‘ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔تحقیق کے مطابق پودے کھا کر گزارہ کرنے والے تقریباً 6 فیصد کے قریب بڑے جانور جن میں گینڈے، ہاتھی اور گوریلے شامل ہیں، کے معدوم ہونے کے خطرہ ہے۔سائنس ایڈوانس‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والے تجزیے میں چرندوں کی 74 اقسام پر غور کیا گیا، تجزیے کے بعد اس صورتِ حال کا ذمہ دار بڑے جانوروں کے مسکن کا باقی نہ رہنا اور ان کا غیر قانونی شکار کو ٹھہرایا گیا ہے۔کچھ عرصہ قبل گوشت خور جانوروں پر کی جانے والی ایک تحقیق سے بھی ان جانوروں کی آبادی میں کمی کی ایسی ہی وجوہات سامنے آئی تھیں۔چارہ خور جانوروں پر کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت اوریگن سٹیٹ یونیورسٹی کے پرفیسر ولیم رِپل نے کی۔تحقیق میں ان جانوروں کو شامل کیا گیا جن کا وزن 100 کلو گرام سے زیادہ تھا اور ان میں رینڈیئر یا قطبی ہرن سے لے کر افریقہ کے ہاتھی بھی شامل تھے۔پروفیسر ولیم کا کہنا ہے کہ ’ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہےکہ کسی نے گھاس پھوس کھا کر گزارہ کرنے والے جانوروں کی تمام اقسام کا تجزیہ کیا ہو۔ جس طرح سے بڑے جانور ختم ہوتے جا رہے ہیں اس سے جنگلوں میں وسیع و عریض گھاس بھرے علاقے، چراہ گاہیں اور صحراو¿ں میں ارضی منظر خالی ہو رہا ہے۔‘بڑے جانوروں کا سب سے زیادہ نقصان جنوب مشرقی ایشیا، انڈیا اور افریقہ میں ہو رہا ہے آکسفرڈ یونیورسٹی میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تحقیق کرنے والے یونٹ سے وابستہ پروفیسر ڈیوڈ میکڈونلڈ بھی بڑے چرندوں پر تحقیق کرنے والے پندرہ بین الاقوامی سائنسدانوں میں شامل تھے۔وہ کہتے ہیں ’بڑے گوشت خور جانور جن میں شیر یا بھیڑیے شامل ہیں انھیں ہولناک مسائل کا سامنا ہے۔ وہ براہِ راست ظلم کا نشانہ بنتے ہیں، ان کا بہت زیادہ شکار کیا جاتا ہے اور ان کے ٹھکانے ختم ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہماری تحقیق سے ایک اور بات سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ ان جانوروں کے خوراک ذخیرہ کرنے کی جگہیں بھی ختم ہو رہی ہیں۔ اگر کھانے کو ہی کچھ نہیں تو جانوروں کے مسکن ان کے کس کام کے۔‘تحقیق کے مطابق جانوروں میں کمی کے بہت سے عوامل ہیں جن میں ان کے ٹھکانوں کا اجڑ جانا، گوشت یا ان کے اعضائے جسمانی حاصل کرنے کے لیے جانوروں کا شکار وغیرہ شامل ہیں۔تحقیق کار کہتے ہیں کہ جہاں گینڈے کے سینگ سونے سے زیادہ مالیت کے، ہیروں سے زیادہ قیمتی اور غیرقانونی مارکیٹ میں کوکین سے زیادہ نفع بخش ہوں وہاں افریقی گینڈے شاید آئندہ 20 برس میں معدومہوجائیں گے۔بڑے جانوروں کا سب سے زیادہ نقصان جنوب مشرقی ایشیا، بھارت اور افریقہ میں ہو رہا ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ ان جانوروں کو معدوم کرنے والی لہر کا شکار پہلے ہی ہو چکے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…