ہینڈ فری کار مارکیٹ میں آنے کو تیار

4  مئی‬‮  2015
Research project Highly automated driving on highways - Dr. Nico Kämpchen on a test drive (08/2011)

اسلام آباد (نیوزڈ یسک) جنرل موٹرز نے کمپنی کی شہرت کیلئے ایک ویڈیو ریلیز کی تھی جس میں ڈرائیور کو ہائی وے پر چڑھنے کے بعد ہاتھ چھوڑ کے پرسکون انداز میں بیٹھتے اور گاڑی کے آٹو پائلٹ موڈ میں چلتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔ یہ ویڈیو حیران کن نہیں مگر اسے ریلیز کئے جانے کا وقت اسے حیران کن بنا دیتا ہے۔1956میں اس کی ریلیز کے صرف چھ برس بعد ہی آٹوموبائل انڈسٹری کے بڑوں نے ایسی گاڑیوں کی تیاری کا خواب دیکھنا شروع کردیا۔ آٹو موبائل انڈسٹری تو اس خواب کو تعبیر کا روپ دینے کے لئے بے حد سرگرم ہوگئی مگر قانون ساز ادارے سوئے رہے اوراب صورتحال یہ ہے کہ ہینڈز فری گاڑیوں کی آمد صدیوں نہیں چند برسوں اور بعض صورتوں میں چند مہینوں کی دوری پر ہے۔ ٹیسلا اپنی نئی ایس سیڈان کو ہائی وے پر ڈرائیونگ کی صورت میںآٹوپائلٹ موڈ پر ڈھال چکے ہیں جبکہ آڈی بھی جنوری میں ایک ایسی گاڑی لانچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو کہ ٹریفک میں پھنسنے کی صورت مین خود کار نظام کے تحت چلے گی۔ اگلے برس کیڈیلک کی سپر کروز کے ذریعے ہائی ویز پر ڈرائیونگ آٹوپائلٹ موڈ کی وجہ سے آسان تر ہوجائے گی۔ یہی نہیں بلکہ مرسڈیز بینز کا مخصوص مدت کیلئے ایک لین میں گاڑی کو آٹو پائلٹ موڈ پر چلانے والا فیچر دراصل اسی آٹو پائلٹ گاڑیوں کے مارکیٹ میں دستیاب ہونے کی تصدیق ہے۔
آٹو پائلٹ گاڑیاں تو مارکیٹ میں آرہی ہیں تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایسی گاڑیاں قانون کی رو سے جائز ہیں؟ ایسی گاڑیوں کے حوالے سے اول تو کسی بھی ریاست میں کوئی قانون موجود ہی نہیں اور اگر ہے بھی تو بھی اس کا تعلق تحقیق اور تجربے کے حوالے سے ہے۔ اس بارے میں فاکس ویگن کے نائب صدر اینا شینیڈر کا کہنا ہے کہ کسی قانون کی موجودگی کا نہ ہونا بذات خود اس کام کی اجازت دینے کے مترادف ہے ایسے ہی ملتے جلتے قوانین دیگر کمپنیوں کے بھی ہیں جنکے خیال میں آٹو پائلٹ گاڑیوں کو مارکیٹ میں متعارف کروانے کے حوالے سے کسی قانون کی ضرورت نہیں۔ اس بارے میں قانونی ماہرین بھی گاڑیاں بنانے والے اداروں کے مالکان کے ہمنوا دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی قوانین میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ آٹومیٹک گاڑیاں نہیں چلائی جاسکتی ہیں لیکن اگر کوئی ٹریفک آفسر آپ کو سڑک پر سٹیئرنگ سے ہاتھ چھوڑ کے گاڑی چلاتے دیکھتا ہے تو عین ممکن ہے کہ وہ آپ کا چالان کردے۔ آٹو میٹک گاڑیوں کے حوالے سے قانون کی دنیا میں موجود خلا کے بارے میں امکان ہے کہ اسے گاڑیوں کی آمد پورا کردے گا۔ کیلی فورنیا اور نیواڈا میں حکومتیں صارفین کے حوالے سے ایسے قوانین تیار کرنے پر کام کررہی ہیں جو کہ صارفین کوآٹوموبائلز کی خریداری کے حوالے سے کچھ حدودو قیود سے متعارف کروائیں گے۔ تب ان یاستوں میں آٹو پائلٹ گاڑیاں فروخت نہیں کی جاسکیں گی تاہم موجود قانون ساز اداروں کے رجحانات دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکی قانون ساز ادارے آٹو پائلٹ انڈسٹری کے متعارف کردہ اس خوبصورت تحفے کو مارکیٹ میں آنے سے نہیں روک سکیں گے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…