اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی مشہور امریکی کمپنی ٹیسلا موٹرز نے ایسی بیٹریوں کی رونمائی کی ہے جن سے گھروں اور دکانوں میں بجلی کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے گا۔کمپنی کے سربراہ الون مسک کا کہنا ہے کہ ٹیسلا موٹرز ایسی بیٹریاں بنائے گی جو اپنے اندر شمسی توانائی جمع کر سکیں گی اور بجلی منقطع ہونے کی صورت میں گھروں اور دکانوں کو روشن رکھیں گی۔اس بیٹری کے استعمال سے صارفین اپنے گھروں کو بجلی کے نظام سے الگ کرنے اور ان دور دراز علاقوں میں اپنے لیے بجلی پیدا کر سکیں گے جہاں تک بجلی کی سپلائی کا کوئی نظام نہیں ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یہ بیٹریاں اس موسم گرما میں مہیا ہو جائیں گی۔ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس انجلیس میں ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹِو مسٹر مسک کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی کا نیا آلہ پوری دنیا میں برقی توانائی کے نظام کو تبدیل کرنے کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔اس موقعے پر کمپنی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ مضر اثرات سے پاک توانائی کا نیا نظام بنانے میں ٹیسلا انرجی کا یہ قدم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لیتھیئم آئن سے بنی ہوئی دوبارہ چارج ہونے کی صلاحیت والی (ری چارجیبل) یہ بیٹریاں ان بیٹریوں سے زیادہ مختلف نہیں ہیں جو ٹیسلا موٹرز برقی توانائی سے چلنے والی کاروں میں استعمال کر رہی ہے۔توانائی کے اس نظام کو پاور وال کا نام دیا جا رہا ہے۔ ٹیسلا کا کہنا ہے وہ گھروں اور دکانوں وغیرہ میں بجلی کا نظام نصب کرنے والی امریکی کپمنیوں کو 7 کلوواٹ آور والی بیٹری تین ہزار ڈالر جبکہ 10 کلو واٹ آور والی بیٹری 3,500 ڈالر میں فراہم کرے گی۔یہ بجلی کی مقدار کتنی ہوگی، اس کا موازنہ آپ اس سے کر سکتے ہیں کہ آپ کے گھر میں مختلف آلات کتنی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ ٹیسلا کے مطابق ایک فلیٹ سکرین ٹیلی ویعن تقریباً 0.1 کلوواٹ آور، کپڑے سکھانے کی مشین 3.3 کلوواٹ آور جبکہ ایک لیپ ٹاپ 0.05 کلوواٹ آور بجلی استعمال کرتا ہے۔برطانوی کپمنی یو سوِچ کے اندزے کے مطابق برطانیہ میں تین کمروں کے مکان میں رہنے والا ایک اوسط گھرانہ سالانہ تقریباً 3,200 کلوواٹ آور بجلی استعمال کرتا ہے۔مسٹر مسک نے بتایا ہے کہ ٹیسلا انرجی امریکہ میں اپنی نئی بیٹریاں سولر سٹی نامی کپمنی کے الحاق سے مہیا کرے گی، تاہم بعد میں دوسری کمپنیوں کو بھی اس میں شامل کیا جائیگا۔ یاد رہے کہ خود مسٹر مسک سولر سٹی کے چیئرمین ہیں اور اس کمپنی کے سب سے بڑے حصہ دار بھی ہیں۔ڈوئچے بنیک کا اندازہ ہے کہ ان نئی بیٹریوں کی فروخت سے ٹیسلا کو سالانہ ساڑھے چار ارب ڈالر کا منافع ہوگا۔