یاداشت کے بارے میں سائنسی تحقیق

17  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )تحقیق کے مطابق اوسط افراد کی اولین یادیں تین برس یا اس سے زائد کی عمر کی ہوتی ہیں، کم سنی میں اس سے قبل کی باتیں بھی یاد رہ سکتی ہیں جبکہ بلوغت کے بعد یاد رہ جانے والی یادیں عام طور پر چھ سے ساڑھے چھ برس کی عمر کے بیچ سے شروع ہوتی ہیں۔ یہ یادیں ، انسانی ذہن میں کیوں رہ جاتی ہیں اور ان کا کسی فرد کے ماضی یا اس کے بچپن سے کوئی تعلق ہوتا ہے یا نہیں، یہ جاننے کیلئے کرسٹین بیچو نے ایک تحقیق کی ہے۔ کرسٹین نیویارک میں ایک کالج میں نفسیات کی پروفیسر اور ڈاکٹر ہیں۔ کرسٹین کہتی ہیں کہ بڑے ہونے پر بچپن کے حوالے سے عام طور پر یاد رہ جانے والی باتوں میں وہ چوٹیں شامل ہوتی ہیں جو کھیل کود کے دوران آتی ہین یا پھر بذات خود کھیلنے کودنے والے واقعات اور اس کے علاوہ ماحول میں آنے والی تبدیلیاں مثال کے طور پر ایک سکول سے دوسرے سکول منتقلی یا پھر گھر بدلنے کا عمل وغیرہ۔ کوئی بھی فرد اپنے بچن کے حوالے سے کیا یاد رکھتا ہے اور کیا بھول جاتا ہے، اس کا تعلق اس امر سے ہے کہ اس کے بچن کے دنوں کی کیا خصوصیات تھیں۔ مثال کے طور پر کینیڈین بچوں میں امکان ہے کہ وہ اپنے سکول کے پلے گروپس اور پھر سکولنگ کے باقاعدہ آغاز پر سکول کو یاد رکھیں جبکہ چینی بچوں میں امکان ہے کہ وہ سکول انتظامیہ اور والدین کے بیچ تبادلہ خیال کویاد رکھیں۔
یہ امر تاحال ماہرین طے نہیں کرسکے ہیں کہ مخصوص قسم کی یادیں کس بنیاد پر یادداشت کا حصہ بنی رہتی ہیں جبکہ کچھ اہم باتیں بھول جاتی ہیں۔ بالغ افراد سے جب یہ جانا جائے کہ ان کی اولین یاد کون سی ہے تو وہ عموماً جذبات سے متعلق ہوتی ہے۔ عام طور پر ان جذبات کا تعلق منفی انسانی رویوں سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کھیل کے میدان میں بازو کا ٹوٹ جانا یا پھر کسی شرارت پر والدین کے ہاتھوں ہونے والی پٹائی وغیرہ۔ اس کے علاوہ بچوں کا ذہن ان یادوں کو محفوظ کرنے کے قابل ہوتا ہے، جنہیں وہ اپنے بڑون کو اہمیت دیتا ہوا دیکھتا ہے۔
انسانی یادداشت کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ انہی واقعات، الفاظ اور دیگر اقسام کی اشیاءکو محفوظ کرنے کے قابل ہوتی ہے، جنہیں وہ سمجھ سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے کی یادوں میں عام طور پر اس کے اپنے معمولات کے حوالے سے یادیں ہی نمایاں طور پر موجود ہوتی ہیں۔ ایسے واقعات جو ان کی ننھی سمجھ سے باہر ہوں، وہ یادداشت میں محفوظ ہونے کے باوجود بھی ایک الجھن کی صورت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذہن میں محفوظ رہنی والی یادیں یہ بھی بتاتی ہیں کہ انسانی دماغ نے کن اشیاءکو اہمیت دیتے ہوئے انہیں اپنے ذہن میں محفوظ کرنا مناسب سمجھا۔ وہ بچے جو کہ بچپن میں ناخوشگوار حادثات کا شکار ہوتے ہیں، انہیں یہ اسی لئے پوری طرح یاد رہ جاتے ہیں کہ وہ اپنے ماحول کے مطابق یہ فیصلہ کرلیتے ہیں کہ یہ واقعات اہمیت کے حامل ہیں۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…