جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

یاداشت کے بارے میں سائنسی تحقیق

datetime 17  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )تحقیق کے مطابق اوسط افراد کی اولین یادیں تین برس یا اس سے زائد کی عمر کی ہوتی ہیں، کم سنی میں اس سے قبل کی باتیں بھی یاد رہ سکتی ہیں جبکہ بلوغت کے بعد یاد رہ جانے والی یادیں عام طور پر چھ سے ساڑھے چھ برس کی عمر کے بیچ سے شروع ہوتی ہیں۔ یہ یادیں ، انسانی ذہن میں کیوں رہ جاتی ہیں اور ان کا کسی فرد کے ماضی یا اس کے بچپن سے کوئی تعلق ہوتا ہے یا نہیں، یہ جاننے کیلئے کرسٹین بیچو نے ایک تحقیق کی ہے۔ کرسٹین نیویارک میں ایک کالج میں نفسیات کی پروفیسر اور ڈاکٹر ہیں۔ کرسٹین کہتی ہیں کہ بڑے ہونے پر بچپن کے حوالے سے عام طور پر یاد رہ جانے والی باتوں میں وہ چوٹیں شامل ہوتی ہیں جو کھیل کود کے دوران آتی ہین یا پھر بذات خود کھیلنے کودنے والے واقعات اور اس کے علاوہ ماحول میں آنے والی تبدیلیاں مثال کے طور پر ایک سکول سے دوسرے سکول منتقلی یا پھر گھر بدلنے کا عمل وغیرہ۔ کوئی بھی فرد اپنے بچن کے حوالے سے کیا یاد رکھتا ہے اور کیا بھول جاتا ہے، اس کا تعلق اس امر سے ہے کہ اس کے بچن کے دنوں کی کیا خصوصیات تھیں۔ مثال کے طور پر کینیڈین بچوں میں امکان ہے کہ وہ اپنے سکول کے پلے گروپس اور پھر سکولنگ کے باقاعدہ آغاز پر سکول کو یاد رکھیں جبکہ چینی بچوں میں امکان ہے کہ وہ سکول انتظامیہ اور والدین کے بیچ تبادلہ خیال کویاد رکھیں۔
یہ امر تاحال ماہرین طے نہیں کرسکے ہیں کہ مخصوص قسم کی یادیں کس بنیاد پر یادداشت کا حصہ بنی رہتی ہیں جبکہ کچھ اہم باتیں بھول جاتی ہیں۔ بالغ افراد سے جب یہ جانا جائے کہ ان کی اولین یاد کون سی ہے تو وہ عموماً جذبات سے متعلق ہوتی ہے۔ عام طور پر ان جذبات کا تعلق منفی انسانی رویوں سے ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر کھیل کے میدان میں بازو کا ٹوٹ جانا یا پھر کسی شرارت پر والدین کے ہاتھوں ہونے والی پٹائی وغیرہ۔ اس کے علاوہ بچوں کا ذہن ان یادوں کو محفوظ کرنے کے قابل ہوتا ہے، جنہیں وہ اپنے بڑون کو اہمیت دیتا ہوا دیکھتا ہے۔
انسانی یادداشت کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ یہ انہی واقعات، الفاظ اور دیگر اقسام کی اشیاءکو محفوظ کرنے کے قابل ہوتی ہے، جنہیں وہ سمجھ سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بچے کی یادوں میں عام طور پر اس کے اپنے معمولات کے حوالے سے یادیں ہی نمایاں طور پر موجود ہوتی ہیں۔ ایسے واقعات جو ان کی ننھی سمجھ سے باہر ہوں، وہ یادداشت میں محفوظ ہونے کے باوجود بھی ایک الجھن کی صورت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ذہن میں محفوظ رہنی والی یادیں یہ بھی بتاتی ہیں کہ انسانی دماغ نے کن اشیاءکو اہمیت دیتے ہوئے انہیں اپنے ذہن میں محفوظ کرنا مناسب سمجھا۔ وہ بچے جو کہ بچپن میں ناخوشگوار حادثات کا شکار ہوتے ہیں، انہیں یہ اسی لئے پوری طرح یاد رہ جاتے ہیں کہ وہ اپنے ماحول کے مطابق یہ فیصلہ کرلیتے ہیں کہ یہ واقعات اہمیت کے حامل ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…