لندن(نیوزڈیسک)سمارٹ فونز اور ہیڈ فونز نے جہاں ہمارے لئے بہت سی آسانیاں پیدا کردی ہیں وہیں انہوں نے ہمارے معاشرتی رویوں کو بہت زیادہ تبدیل کر دیا ہے۔حال ہی میں کئے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں نے ماضی کے مقابلے میں سیٹیاں بجانی کم کردی ہیں۔سروے میں ایک تہائی لوگوں کا خیال تھا کہ 20یا 30سال قبل لوگ زیادہ سیٹیاں بجایا کرتے تھے لیکن اب یہ تعداد کم ہورہی ہے۔ایک تہائی لوگوں کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے سمارٹ فونز اور ہیڈ فونز میں اس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ وہ سیٹیاں ہی نہیں بجاتے جبکہ کچھ کا کہنا تھا کہ کام کاج کی وجہ سے یہ عادات ختم ہورہی ہیں۔
تحقیق کا جان لوکاس کا کہنا تھا کہ ماضی میں فیکٹریوں اور کانوں میں کام کرنے والے ورکرز میں سیٹیاں بجانا ایک عام سی بات تھی لیکن کچھ معاشرے میں تبدیلیوں کی وجہ سے یہ عادات ختم ہوتی جارہی ہے۔کاروں کے بانی ہینری فورڈ نے فیکٹری میں کام کرنے والے ورکروں پر سیٹی بجانے پر پابندی لگا رکھی تھی کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اس طرح کام پر سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔
تحقیق کار کا کہنا ہے کہ معاشرے میں بھی لوگوں کے خیالات تبدیل ہورہے ہیں اور وہ سیٹی بجانے کو معیوب سمجھنے لگے ہیں۔2013ءمیں ایک دودھ والے کو بلڈنگ کی انتظامیہ کی جانب سے کام کے دوران سیٹی بجانے پر وارننگ دی گئی۔
مزید پڑھئے:وفاقی وزیر داخلہ کے گمنام فیس بک پیج بنانے والے کو ؟
اس کا کہنا ہے کہ ماضی میں لوگوں نے سیٹی کی دھنوں پر مقبول گانے بنائے اور لوگ سیٹیاں بجایا کرتے تھے لیکن اب یہ کلچر بدل چکا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ لوگوں نے اب اپنے فونز میں مصروف رہنا شروع کردیا ہے اور اب گلیاں سیٹیوں کی گونج سے بالکل خاموش ہوچکی ہیں۔