لاہور (نیوزڈیسک) دل ٹوٹنے کے عمل کو لفظوں میں بیان کرنا جتنا آسان ہے، اس کیفیت کو جھیلنا اسی قدر مشکل ہے۔ کسی ایسے شخص کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور جس کی ہمراہی میں زندگی کی آخری سانسوں تک ساتھ بتانے کے وعدے کئے گئے ہوں، جب ان وعدوں کو بھلا دیتا ہے تو کچھ دنوں تک اپنی ذات بھی حقیقت سے دور کسی خوابوں کی دنیا کا حصہ محسوس ہوتی ہے۔ دل ٹوٹنے کی یہ کیفیت چونکہ بے حد شدید ہوتی ہے تو ایسے میں یہ سوال ذہن میں آنا لازمی سا امر ہے کہ اس سانحے سے دل تو اس قدر متاثر ہوتا ہے تو کیا دل کے علاوہ جسم کے دیگر حصے خاص کر دماغ بھی متاثر ہوتا ہے؟ ماہرین کہتے ہیں کہ پیار میں ظاہر کیا جانے والا ردعمل بھی دراصل ویسا ہی ہوتا ہے، جو کہ نشہ آور ادویات کو لینے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ نشہ آور ادویات لینے سے دماغ جس سکون کی کیفیت میں آتا ہے، کم و بیش پیار پانے کے بعد دماغ کی بھی ویسی ہی کیفیت ہوتی ہے،
مزید پڑھئے:ایسا میلہ جہاں لوگ آپس میں بوسہ لینے کےلئے اکٹھے ہوتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ جب یہ چھن جاتا ہے یا خود ہی بچھڑ جاتا ہے تو ایسے میں ذہن بھی ویسے ہی تکلیف محسوس کرتا ہے جیسا کہ نشہ نہ ملنے سے ہوتی ہے۔ نشہ نہ ملنے سے بھی غصہ، بیزاری، چڑچڑا پن، مزاحمت کے جذبات بھڑک اٹھتے ہیں اور پیار روٹھنے پر بھی ایسا ہی کچھ محسوس ہوتا ہے۔ پیار محبت کے حوالے سے ایک دلچسپ تحقیق یہ بھی ہے کہ انسانی دماغ ایک وقت میں صرف ایک رشتے کو ہی قبول کرتا ہے، ایسے میں جب ایک رشتہ ختم ہوتا ہے تو دماغ ذہنی طور پر ایک اور رشتے میں بندھنے کیلئے خود کو بہت جلد تیار کرلیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک محبت میں مبتلا ہونے کے بعد دوسری میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔ یہ بالکل ویسے ہی کہ ایک نشے کی عادت ہونے کے بعد اس سے جان چھڑانا بے حد مشکل ہوتا ہے اور پھر جب اس ایک نشے کی کمی بڑھ جائے اور طلب پوری نہ ہو تو پھر انسان دوسرے نشے میں گرفتار ہونے لگتا ہے۔ اسی لئے جب ایک رشتہ یا ایک محبت ختم ہوتی ہے اور لڑکا لڑکی کے بیچ میں علیحدگی ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے جذبات دراصل دماغ کی جانب سے واقعے کا اصل تجزیئے کی ایک کوشش کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ دماغ یہ محسوس کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس تعلق کو کیا ہوا ہے اور اس کیفیت سے کس طرح نمٹا جائے۔ اس تحقیق کی روشنی میں اس سوال کا جواب جاننا بہت آسان ہے کہ دل ٹوٹتا ہے تو دماغ کو کیا ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب بے حد آسان اور سادہ سا ہے کہ دل ٹوٹنے سے پیدا ہونے والے اثرات کو دماغ محسوس کرتا ہے اور اس نئی صورتحال پر کام شروع کردیتا ہے اور پھر دل کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ ایک نئے ساتھی کی تلاش شروع کرسکے۔