اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اس سال کئی دہائیوں بعد انتہائی سخت سردیوں کی لپیٹ میں آنے والا ہے، جب کہ ماہرین نے لا نینا کے اثرات کے باعث درجہ حرارت میں غیر معمولی کمی کی پیش گوئی کی ہے۔اقوام متحدہ اور انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب میں موسم معمول سے کہیں زیادہ سرد رہنے کا امکان ہے، جب کہ جنوبی پاکستان میں ہلکی یا اوسط درجے کی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ لا نینا اس وقت پیدا ہوتی ہے جب بحرالکاہل کے وسطی اور مشرقی حصوں میں سمندری درجہ حرارت معمول سے کم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات، طوفانی بارشیں اور سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جن علاقوں میں پہلے ہی سیلاب کے اثرات برقرار ہیں، وہاں سرد موسم غذائی قلت، صحت کے مسائل اور رہائشی دشواریوں کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔مزید بتایا گیا ہے کہ کھیتوں میں فصلوں کی کٹائی میں رکاوٹ، ڈینگی اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ، اور شمالی پہاڑی خطوں میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا امکان اس موسمِ سرما کو مزید خطرناک بنا سکتا ہے۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے اعداد و شمار کے مطابق، صوبہ پنجاب میں تقریباً 12 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین حالیہ سیلاب کے دوران متاثر ہوئی، جس سے چاول، کپاس اور گنے کی فصلیں شدید نقصان سے دوچار ہوئیں۔
ربیع کی فصلوں کی بوائی بھی تاخیر کا شکار ہے، جس کے باعث خوراک اور روزگار کا بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔طبی ماہرین نے تشویش ظاہر کی ہے کہ 2 لاکھ 29 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی کے نتیجے میں لاکھوں افراد سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جس سے نزلہ، زکام، ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور ڈینگی جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔امریکی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق، لا نینا کی موجودہ لہر ستمبر 2025 میں شروع ہوئی تھی اور امکان ہے کہ یہ اثرات فروری 2026 تک جاری رہیں گے۔