اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے کتاب “لارڈ ماؤنٹ بیٹن اینڈ پارٹیشن آف انڈیا” کا حوالہ دیتے ہوئے ایک اہم انکشاف کیا ہے، جس میں قیامِ پاکستان سے قبل قائداعظم محمد علی جناح کو دی گئی ایک غیر معمولی پیشکش کا ذکر موجود ہے۔جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے بتایا کہ کتاب میں شائع شدہ شواہد کے مطابق لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے کھلے الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ وہ وائسرائے کی حیثیت سے پاکستان کے قیام کے مخالف تھے کیونکہ وہ متحدہ ہندوستان کی تقسیم نہیں چاہتے تھے۔
حامد میر کے مطابق، کتاب میں درج ہے کہ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے گاندھی کی خواہش پر قائداعظم کو متحدہ ہندوستان کا وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی، تاہم جناح صاحب نے اس تجویز میں کوئی دلچسپی نہیں لی۔ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے قائداعظم کو راضی کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے اور بالآخر جناح اپنے مقصد میں سرخرو ہوئے۔کتاب کے مطابق، قائداعظم نے وزیراعظم بننے سے اس لیے انکار کیا کیونکہ انہیں “ہندو راج” کے قیام کا خدشہ تھا۔ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ وہ سب کچھ گنوا سکتے ہیں لیکن ہندو راج کا حصہ نہیں بنیں گے۔لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے مزید اعتراف کیا کہ اگر جناح صاحب کا انتقال دو سال پہلے ہو جاتا تو پاکستان کا قیام ممکن نہ ہوتا۔ ان کے بقول، قائداعظم وہ واحد رہنما تھے جنہوں نے ان کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا اور وہ ان کے سامنے ہار گئے۔