اسلام آباد (نیوز ڈیسک)راولپنڈی کے علاقے پیر ودھائی میں ایک شادی شدہ خاتون کے بہیمانہ قتل کی تحقیقات میں جرگے کے سربراہ عصمت اللہ نے ہوش اُڑا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ پولیس کی تازہ ایف آئی آر کے مطابق، عصمت اللہ نے تفتیش کے دوران تسلیم کیا ہے کہ سدرہ نامی خاتون کو قتل کرنے کا فیصلہ جرگے میں کیا گیا، اور اس فیصلے پر عمل بھی اسی نے کیا۔ملزم کے مطابق، سدرہ اس کی کزن تھی اور اسے قتل کرنے کے لیے وہ مقتولہ کے شوہر عثمان کے گھر مظفرآباد اسلحہ لے کر گیا، جہاں سے اسے زبردستی راولپنڈی لایا گیا۔
عصمت اللہ نے بتایا کہ برادری کے فیصلے کے مطابق سدرہ اور عرب کو قتل کر کے ان کی لاشیں قبرستان میں دفن کر دی گئیں۔ملزم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ واردات کے وقت اس کے ہمراہ صالح محمد، امانی گل اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔ تفتیش کے دوران اس نے قتل میں استعمال ہونے والے ہتھیار کے بارے میں بھی پولیس کو آگاہ کیا، جس کی نشاندہی پر پولیس نے ایک کلاشنکوف برآمد کرلی۔پولیس حکام کے مطابق عصمت اللہ اس اسلحے کا لائسنس پیش کرنے میں ناکام رہا، جس پر اس کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا ایک اور مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔یاد رہے کہ 16 اور 17 جولائی کی درمیانی رات پیر ودھائی میں ایک شادی شدہ خاتون کو قتل کر کے خاموشی سے قبرستان میں دفن کیا گیا تھا۔ اس واقعے نے علاقہ مکینوں کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا تھا۔