اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کراچی کے علاقے دو دریا میں دو روز قبل پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں، بچوں سمیت سمندر میں کودنے والے شخص کی لاش آخرکار مل گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک 40 سالہ شخص نے اپنے دو کم سن بچوں کے ہمراہ سمندر میں چھلانگ لگائی تھی۔ بچوں کی عمریں تقریباً 6 سے 7 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ ریسکیو ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پہلے ایک بچے، پھر دوسرے کی لاش نکال لی تھی، جبکہ والد کی تلاش کا عمل جاری رہا، جو اب مکمل ہو چکا ہے۔ صبح سویرے متوفی شخص کی لاش بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، مرنے والے شخص کی شناخت اورنگزیب عالم کے طور پر ہوئی ہے، جو پیشے کے لحاظ سے ایک اسکول ٹیچر تھے۔ وہ اورنگی ٹاؤن ساڑھے آٹھ نمبر کے علاقے گبول گوٹھ میں رہائش پذیر تھے۔ ان کے ہمراہ سمندر میں چھلانگ لگانے والے بچوں میں ایک بیٹا احمد اور بیٹی آیت شامل تھے، جن کی عمریں بالترتیب 8 اور 4 سال بتائی گئی ہیں۔ متوفی کے اہل خانہ نے بتایا کہ اورنگزیب کی ایک اور اولاد ان کی اہلیہ کے پاس موجود ہے۔
پس منظر:
متوفی کے بھائی، صغیر عالم کے مطابق، اورنگزیب کا اپنی بیوی کے ساتھ بچوں کی حوالگی کے حوالے سے قانونی تنازع چل رہا تھا، اور انہوں نے عدالت میں کسٹڈی کے لیے درخواست بھی دائر کی تھی۔ گزشتہ روز ہی عدالت نے بچوں کی تحویل ان کی والدہ کے سپرد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
اہلِ خانہ کا مؤقف:
دوسری جانب، اورنگزیب کے قریبی رشتہ داروں نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اورنگزیب ایک باخبر، تعلیم یافتہ اور بچوں سے بے حد محبت کرنے والے انسان تھے۔ ان کے بقول، وہ ایسا انتہائی قدم نہیں اٹھا سکتے۔
اہل خانہ نے مزید بتایا کہ شر عالم کے نام سے مشہور اورنگزیب نجی ادارے “آیت اسلامک اسکول” میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ وہ ایک باعزت، صابر اور عزتِ نفس کا خیال رکھنے والے فرد تھے۔ ان کے بھائی کا کہنا تھا کہ ہم نے ان سے آخری ملاقات عدالت میں کی تھی، جہاں انہوں نے خوشی سے کہا تھا کہ وہ صلح کے لیے تیار ہیں۔ اس کے بعد یہ واقعہ ہم سب کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں۔
خاندان کی کیفیت:
واقعے کی اطلاع ملتے ہی اورنگزیب کے گھر میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ اہل خانہ اس واقعے کو ناقابل یقین قرار دے رہے ہیں۔ بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد حالات مزید بگڑ گئے اور مرحوم کی والدہ کی طبیعت بھی خراب ہو گئی۔
اہل خانہ کے مطابق، کچھ خاندانی اختلافات کی وجہ سے براہِ راست بات چیت مشکل ہو گئی تھی، لیکن ان کی جانب سے مصالحت کی کوششیں جاری تھیں۔ سب کا اتفاق ہے کہ اورنگزیب جیسا ذمہ دار باپ اور انسان ایسا قدم ہرگز نہیں اٹھا سکتا تھا۔