اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تھانہ سنگجانی کے دائرہ کار میں سامنے آنے والے گدھے کے گوشت کے معاملے میں نئی تفصیلات منظرِ عام پر آئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ترنول کے علاقے میں ایک مخصوص سلاٹر ہاؤس بنایا گیا تھا جہاں گدھوں کو ذبح کیا جاتا تھا۔ اس غیر قانونی مذبح خانے میں غیر ملکی شہریوں نے مقامی فرد کے ساتھ مل کر شراکت داری کی تھی۔
ذرائع کے مطابق، گدھوں کو ذبح کرنے کے لیے ایک ماہر قصائی کو بیرون ملک سے بلایا گیا۔ ذبح کیے گئے جانوروں کا گوشت کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کیا جاتا تھا، جس میں سے ایک حصہ پاکستان میں مقیم غیر ملکی افراد کو فراہم کیا جاتا، جب کہ کھالیں اور گوشت کا دوسرا حصہ بیرونِ ملک بھیجا جاتا تھا۔
اس کارروائی میں ملوث دو غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جب کہ مذکورہ سلاٹر ہاؤس سے 14 گدھوں کی باقیات اور 45 زندہ گدھے بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق اب تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ گدھے کا گوشت مقامی مارکیٹوں میں فروخت کیا گیا ہو۔مزید تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس نیٹ ورک کے دیگر افراد تک بھی پہنچا جا سکے۔