راولپنڈی(این این آئی)انسداد دہشتگری عدالت نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار ہونے والے عمر ایوب، راجہ بشارت سمیت پانچ پی ٹی آئی رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عمر ایوب اور بشارت راجہ کی پشاور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانتیں موجود تھیں۔ وکلاء نے عمر ایوب اور بشارت راجہ کی عبوری ضمانت آرڈر عدالت میں پیش کیے۔ احمد چٹھہ، ماجد دانیال اور عظیم کو جیل کے اندر سے رہائی ملی۔عمر ایوب، راجہ بشارت اور احمد چھٹہ کو انسداد دہشت گری عدالت پیش کیا گیا۔ تینوں رہنماؤں کو اٹک کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اڈیالہ جیل سے گرفتار عظیم، ماجد اور دھنیال کی ضمانتیں بھی منظور کرلی گئیں۔ عظیم، ماجد اور دھنیال کی تھانہ دھمیال سمیت 24 نومبر کے تین کیسز میں گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
جیل کے اندر سے گرفتاری پر عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس افسران کی سرزنش کی جبکہ سپرنٹنڈنٹ، پولیس اور گرفتار کرنے والے تمام پولیس افسران کو توہین عدالت نوٹس جاری کر دیا۔عدالت نے ایس پی کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ جیل کے اندر سے کس قانون تحت گرفتار کیا؟؟ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اور ذمہ دار پولیس افسران کو شوکاز نوٹس کا جواب دینے کا حکم بھی دیا۔عدالت کے باہر گفتگو میں سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ہمیں گزشتہ رات غیر قانونی گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے بعد ساڑھے 4 گھنٹے حبس بے جا میں رکھا گیا، ہم نے کہا پشاور ہائی کورٹ کی ضمانتیں ہیں لیکن تسلیم نہیں کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے جیل کے اندر دوران پیشی گرفتاریاں غیر قانونی قرار دے دیں، مقدمہ سماعت کے لیے اڈیالہ جیل ایریا باقاعدہ عدالت ڈکلیئر ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں پولیس لائنز میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا، میرے پاس یہ پشاور ہائی کورٹ کا آمنہ بیل آرڈر موجود ہے۔ عدالت نے پولیس سے پوچھا کہ آپ نے کس طریقے یا قانون کے تحت عمر ایوب اور راجہ بشارت کو گرفتار کیا لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا تو لہٰذا عدالت نے ہماری ضمانت منظور کر دی اور رہا کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف، مریم نواز، آئی جی پنجاب، وزیر داخلہ محسن نقوی اور ڈی پی او اٹک کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ یہ پنجاب پولیس کی پاکستان کے لوگوں کے ساتھ جنگ ہے، یہ جنگ امن و سکون نہیں رہنے دے گی، اس حالت میں ملک کیسے چل سکتا اور ملک میں امن کیسے ہو سکتا، چند مافیا کے علاؤہ ملک سب کا ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مائنس نہیں ہوگا کیونکہ عمران خان لوگوں کے دلوں سے نہیں نکل سکتا، امن قائم رکھنے اور عدالت کا احترام ہمارا فرض ہے، پوری قوم کو جنگ کے لیے مت للکارا جائے۔انسداد دہشتگری عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ کل پی ٹی ا?ئی رہنما جی ایچ کیو کے ٹرائل کے لیے اڈیالہ جیل گئے تھے، یہ ضمانتوں پر تھے پھر بھی ان کو گرفتار کیا گیا، یہ پولیس کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں ان کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔ایڈووکیٹ محمد فیصل ملک نے کہا کہ ان کو بتایا گیا کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے، سارا دن ٹرائل بھگتنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، ہمیں عدالت سے ریلیف ملنے کا امکان کم ہے مگر قانون کے مطابق ہمیں ریلیف ملنا چاہیے۔