جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

رشتہ داروں کے ہاتھوں ہر 10 منٹ میں ایک عورت یا لڑکی کا قتل ہوتا ہے، رپورٹ

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر روز 140 خواتین اور لڑکیاں اپنے ساتھی یا قریبی رشتہ دار کے ہاتھوں قتل ہو جاتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہر 10 منٹ میں ایک عورت یا لڑکی کو قتل کیا جارہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سال 2023 میں 85 ہزار خواتین اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا، ان میں سے 60 فیصد قتل یعنی 51 ہزار قتل کسی قریبی ساتھی یا خاندان کے کسی فرد کی جانب سے کیے گئے۔

اقوام متحدہ کی خواتین اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کردہ رپورٹ ‘2023 میں خواتین کے قتل: رشتہ داروں کے ہاتھوں خواتین کے قتل کے عالمی تخمینے’ کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے بین الاقوامی دن کے موقع پر جاری کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کے قتل کے زیادہ تر واقعات قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کی جانب سے کیے جاتے ہیں۔اس سے پتا چلتا ہے کہ تشدد کے خطرے کے لحاظ سے خواتین اور لڑکیوں کے لیے گھر سب سے خطرناک جگہ ہے کیونکہ تقریباً ہر خطے میں خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد سے متاثر ہو رہی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق 2023 میں قریبی ساتھی یا رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل کے سب سے زیادہ 21 ہزار 700 واقعات افریقہ میں ہوئے، اس کے علاوہ آبادی کے لحاظ سے بھی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے متاثرین میں افریقہ پہلے نمبر پر ہے۔

امریکا اور اوقیانوسیہ میں بھی 2023 میں قریبی ساتھی یا رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہونے والی خواتین کی شرح ایک لاکھ کے تناسب سے بالترتیب 1.6 اور 1.5 فیصد ریکارد کی گئیں جب کہ ایشیا اور یورپ میں یہ شرح بالترتیب 0.8 اور 0.6 فی رہی۔یورپ اور امریکا میں خواتین کے جان بوجھ کر قتل کا ارتکاب زیادہ تر قریبی ساتھیوں کی جانب سے کیا جاتا ہے، سال 2023 میں ان دونوں خطوں میں قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والی تمام خواتین میں سے 64 فیصد یورپ میں اور 58 فیصد امریکا میں قریبی ساتھیوں کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔گزشتہ دو دہائیوں کے دوران قریبی ساتھیوں کے ہاتھوں خواتین اور لڑکیوں کے قتل کے اعداد و شمار رکھنے والے ممالک کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔2020 میں یہ تعداد 75 ممالک تک جاپہنچی تھی لیکن پھر اس میں کمی دیکھی گئی اور 2023 تک یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں نصف رہ گئی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…