اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے بجٹ بحث کے دوران متعلقہ وزارتون کے افسران کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید براہمی کااظہار کرتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ جو افسران ایوان میں نہیں آئینگے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی جبکہ وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایوان میں وزراء نہیں
پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے ،ادارے اداروں کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں ،معیشت کے ساتھ بڑے بڑے ڈرامے کیے گئے ، کبھی چندہ کبھی کچھ ،معیشت ایسے نہیں چلے گی ،معیشت اس ایوان سے چلے گئی اس کو پورا کرو،ایوان اور یہاں کے لوگوں کو اعتماد میں لو معاشی صورتحال بہتر ہوگی،ہم آئی ایم ایف کے بغیر بھی معیشت ٹھیک کرسکتے ہیں،تین ڈیم بن جائیں تو پاکستان میں سستی ترین بجلی پیدا ہوگی ،دنیا آپ سے سستی بجلی لینے آئے گی ،کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں ہم خود سیاسی ورکرز ہیں ،پاکستان میں عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں ۔ منگل کو قومی اسمبلی اجلاس کے دور ان اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بجٹ بحث کے دوران متعلقہ وزارتون کے افسران کی ایوان میں عدم موجودگی پر شدید براہمی کااظہار کیا اور کہاکہ کل سے مجھے تمام متعلقہ وزارتوں کے متعلقہ افسران بجٹ بحث کے پوائنٹس نوٹ کرنے کے لئے ایوان میں حاضر چاہئیں۔اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہاکہ جو افسران کل سے ایوان میں نہیں آئیں گے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب بجٹ پر بحث منگل کو بھی جاری رہی ۔بجٹ 2023.24 پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہاکہ بجٹ پر بحث جاری ہے اور وزراء کی تعداد دیکھ لیں ،96 اراکین وزراء یا وزراء کے برابر عہدہ رکھتے ہیں،پارلیمنٹ کو اہمیت دی جائے اس کی وجہ سے ہم یہاں ہیں ،ہم نے عہد کیا ہے کہ پارلیمنٹ پانچ سال پورے کرے گی ۔ انہوںنے کہاکہ جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اسی لیے یہاں بیٹھے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں ہم خود سیاسی ورکرز ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے اس جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اگر ہم موجود ہوں گے تو عوام کی دلجوئی ہوگی ،اگر ہم خود نہ ہوں تو مطلب ہے ہم خود خوش نہیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کی جمہوریت کیلئے پچپن سالہ تاریخ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کوڑے کھائے، سب برداشت کیا ۔
انہوںنے کہاکہ آج پارلیمنٹ کی کیا توقیر ہے ؟ادارے اداروں کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں ،ہم جمہوریت کو پٹڑی پر چڑھانے کیلئے تیار نہیں ہیں ،ہم نے عہد کیا ہے کہ پانچ سال پورے کیے جائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کسی پہ حملہ نہیں کیا، ہمارے لیڈر جیلوں کال کوٹھڑی میں پڑے رہے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ یہاں تو معیشت کے ساتھ بڑے بڑے ڈرامے کیے گئے ،
معیشت اس ایوان سے چلے گئی اس کو پورا کرو،اس ایوان کو اور یہاں کے لوگوں کو اعتماد میں لو معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کی وجہ سے ہم پھنسے ہوئے ہیں ،ان کی تمام شرائط بھی پوری کردیں پھر بھی معاہدہ نہیں ہورہا ،ہم آئی ایم ایف کے بغیر بھی معیشت ٹھیک کرسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ تین ڈیم بن جائیں تو پاکستان میں سستی ترین بجلی پیدا ہوگی
دنیا آپ سے سستی بجلی لینے آئے گی مگر ان ڈیمز کیلئے وافر فنڈز نہیں رکھے جارہے ۔انہوںنے کہاکہ تین سال میں 25 فیصد ان ڈیمز کیلئے رکھیں ڈالر پچاس روپے پر آجائے گا،آپ کی ملکی ترقی کا ڈھانچہ بہتر ہوگا ۔ انہوںنے کہاہک اصل ایشو یہ ہے کہ ملکی وسائل کو درست انداز میں استعمال نہیں کررہے ،پائپ لائن کے معاہدے کیے گئے
سی پیک بنایا گیا مگر ہمارے سیاستدان چلا نہیں سکے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں ۔انہوںنے کہاکہ جمہوریت آگے بڑھے گی تو دنیا کشکول لیکر ہمارے پاس آئے گی ہم ان کے پاس نہیں جائیں گے۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے چیئر مین پبلک اکائونٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہاکہ بجٹ پر بحث جاری ہے مگر وزرا موجود ہی نہیں ،سیدھی بات کروں گا پالش کرنا مجھے نہیں آتا
وزراء صرف لمبی لمبی گاڑیوں میں نظر آتے ہیں یہاں نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس بجٹ میں عوام کیلئے کیا ہے ،کچھ بھی نہیں،یہ ماضی کے بجٹ کی طرح ایک معمول کا بجٹ ہے ،کرسی پر ہر چیز اچھی لگتی ہے ،اپوزیشن میں بری لگتی ہے ،اس بجٹ میں غریب عوام کیلئے کچھ نہیں ہے ۔
انہوںنے کہاکہ کسان کو کچھ نہیں دیا ،یوریا پیدا کرنے والے فیکٹری مالکان کو فائدہ دیا ہے ،گاؤں میں بیٹھا کسان تمام مراعات سے محروم ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ ہمارے دوستوں نے بجٹ کو پڑا اچھا بنا کر پیش کیا ۔