سمندری طوفان کی تباہی اور جانی نقصان سے بچنے کےلیے سول انتظامیہ اور فوج پوری طرح حرکت میں آگئے۔طوفان کے پیش نظر ٹھٹہ بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلا تیز کردیا گیا ہے، طوفان کی آمد سے قبل 90 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے
جس کے باعث کیٹی بندر شہر خالی کرایا جارہا ہے جب کہ بدین اور سجاول سے بھی متاثرین کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کراچی کینٹ، بدین اور حیدرآباد سے پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے ساحلی علاقوں میں بھیجے گئے ہیں جب کہ میرین سکیورٹی، رینجرز اور منتخب نمائندے ساحلی پٹیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرانے میں مصروف ہیں۔بپر جوئے طوفان کا کراچی اور ٹھٹہ سے فاصلہ مزید کم ہوگیا ہے، رات 12 بجے سے پہلے طوفان 530 کلومیٹر دوری پر ریکارڈ کیا گیا، سمندری طوفان کے اثرات بھی نمایاں ہونے لگے ہیں، کراچی، ٹھٹہ، بدین اور دیگر علاقوں میں شدید حبس اور گرمی ہے جب کہ کراچی کی ساحلی بستی چشمہ گوٹھ میں پانی سڑک کنارے تک پہنچ گیا ہے۔
بائپر جوائے کی مسلسل مانیٹرنگ جاری ہے.این ڈی ایم اے اسکے ممکنہ خطرات سے نمٹنے، فعال تیاری و تدارک کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا مسلسل جائزہ لے رہا ہے,ساحلی علاقوں کے مکین باخبر و محتاط رہیں. https://t.co/TBWt0ziBw5#BiparjoyCyclone
Source: Windy, Zoom Earth, PDC. pic.twitter.com/oGkrMRvtz6— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) June 13, 2023