اسلام آباد (این این آئی)عام شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائلز کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست سول سوسائٹی نے دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیاگیاکہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانا آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین کے مقدمات چلانے کے عمل کو غیر آئینی قرار دے، ملٹری کورٹس میں سویلینز کے مقدمات چلانے کے لیے گائیڈ لائنز بننے تک ٹرائل روکنے کا حکم دیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ جب تک ملٹری کورٹس میں فیئر ٹرائل اور کسی آزاد عدالت میں اپیل کا حق دینے کے لیے قانون سازی نہیں ہو جاتی ملٹری کورٹس میں کاروائی روکنے کا حکم دیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ فیئر ٹرائل کے اصول کے تحت ملٹری کورٹس میں میں چلائے والے مقدمات فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کے حکم دیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ وفاقی حکومت کو سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائلز سے ہمیشہ کے لیے روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔ استدعا کی گئی کہ عدالت آرٹیکل 245 کے تحت وفاق، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔ استدعا کی گئی کہ عدالت آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کا نوٹیفکیشن اور دیگر متعلقہ دستاویزات پبلک کرنے کا حکم جاری کرے۔ استدعا کی گئی کہ احاطہ عدالت سے خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے سیاسی ورکرز کی گرفتاریوں کو غیر آئینی قرار دے۔ موقف اختیار کیاگیاکہ گرفتار تمام ملزمان کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے، آرٹیکل 245 کے نفاذ کے آئین کے آرٹیکل 10، 14، 15 اور 19 پر براہِ راست اثرات ہیں۔درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، وزارت دفاع کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومتوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔