بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

پاکستان 24ویں بڑی معیشت کے درجے سے گر کر 47 ویں نمبر پر آگیا،وزیر خزانہ

datetime 9  جون‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان 2020 تک جی-20 ممالک میں شامل ہونے والا تھا،خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت ہے،اگست 2018 میں سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی، سلیکٹڈ حکومت کی ناکام معاشی کارکردگی کے سبب پاکستان 24ویں بڑی معیشت کے درجے سے گر کر 47 ویں نمبر پر آگیا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 17-2016 میں پاکستانی معیشت کی شرح نمو 6.1 فیصد تک پہنچ چکی تھی، مہنگائی 4 فیصد تھی، غذائی اشیا کی مہنگائی صرف 2 فیصد تھی، پالیسی ریٹ ساڑھے 5 فیصد، اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں نمبر ون اور پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن تھی اور پاکستان 2020 تک جی-20 ممالک میں شامل ہونے والا تھا، پاکستانی کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر کے ریکارڈ سطح پر تھے، بجلی کے نئے منصوبوں سے 12-16 گھنٹوں کی لوڈشیدنگ سے نجات مل چکی تھی، انفرااسٹرکچر سسٹم، روزگار کے مواقع اور آسان قرضوں جیسے عوام دوست منصوبوں کی تکمیل کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جاچکا تھا، ملک میں مان و امان اور سیاسی استحکام تھا، ان حالات میں آناً فاناً سازشوں کے جال بچھا دیے گئے، اگست 2018 میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی، اس سلیکٹڈ حکومت کی ناکام معاشی کارکردگی کے سبب پاکستان 24ویں بڑی معیشت کے درجے سے گر کر 47 ویں نمبر پر آگیا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے مشکل ترین مراحل سے گزر رہا ہے، خراب معاشی صورتحال کی ذمہ دار پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت ہے، اس لیے مالی سال 22-2021 تک کی معاشی صورتحال کا ایک جائزہ ایوان کے سامنے رکھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی غلط معاشی حکمت عملی کے باعث کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17.5 ڈالر تک پہنچ گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گررہے تھے، آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل پاکستان کے لیے اہم تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اس صورتحال کو جان بوجھ کر خراب کیا۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی دی، ایسے اقدامات اٹھائے جو آئی ایم ایف شرائط کی صریحاً خلاف ورزی تھی، سابقہ حکومت کے وزیرخزانہ نے 2 صوبائی وزارئے خزانہ کو فون کرکے آئی ایم ایف پروگرام سبوتاژ کروانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات سے نئی حکومت کے لیے بارودی سرنگیں بچھائی گئیں جس سے نہ صرف مالی خسارے میں اضافہ کیا بلکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے تعلقات کو بھی نقصان پہنچایا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی معاشی حکمت عملی کی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت مالی خسارے میں خطرناک حد تک اضافہ تھا، مالی سال 22-2021 کا خسارہ جی ڈی پی کے 7.89 فیصد کے برابر جبکہ پرائمری خسارہ جی ڈی پی کے 3.1 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…