اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) حکام جناح ہائوس لاہور میں ایک ’ دیوار ندامت‘ تخلیق کرنے پر غور کررہے ہیں جس میں ان لوگوں کے فوٹوز لگائے جائیں گے جنہوں نے 9 مئی کو لاہور میں کورکمانڈر کی رہائشگاہ میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی منصوبہ بندی کی۔ جنگ اخبار میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق ایک باوثوق ذریعے نے بتایا ہے کہ کورکمانڈر لاہور کی جلی ہوئی رہائشگاہ میں ایک دیوارایسی ہوگی جسکی مرمت نہیں کی جائیگی اور اسکا ایک خاص مقصد ہوگا اور اس پر 9 مئی کے حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کی تصویریں لگائی جائینگی۔
تاہم مستقبل میں استعمال کیلئے جناح ہائوس کے دیگر حصوں کی تعمیر و مرمت کا امکان ہے۔ یہ دیوار ندامت اس تاریخی عمارت کا ایک مستقل حصہ ہوگا تاکہ ان حملہ آوروں اور آتشزنی میں حصہ لینے والوں کیلئے ایک مستقل ندامت کا سامان ہوسکے۔ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ’دیوار ندامت‘ عام شہریوں کی رسائی میں ہوگی یا نہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد کارروائیاں کیں اور بہت سی سرکاری اور نجی املاک پر حملے کیے۔ انکے زیادہ تراہداف دفاعی عمارتیں، تنصیبات، علامتیں یا یادگاریں تھیں اور ان میں جی ایچ کیو راولپنڈی اور کورکمانڈر کا گھر(جناح ہائوس ) بھی شامل تھا۔ ان حملوں کا پیٹرن اور آڈیوز اور ویڈیولیکس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حملہ پہلے سے منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا۔ بعد میں پاکستانی فوج ، وفاقی و صوبائی حکومتوں ، پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں ایک غیر مبہم دعوے کے ساتھ آئیں کہ حملوں کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی اور اہداف پاکستانی فوج اور دفاعی و سیکورٹی تنصیبات تھیں۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے الزامات کی تردید کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ ایجنسیوں کے بندے پی ٹی آئی کے احتجاج میں گھس آئے اور انہوں نے پرتشدد حملے کیے تاکہ پی ٹی آئی پر پابندی کی وجہ تخلیق کی جاسکے۔ تاہم حکام جو ان حملوں کی تحقیقات کررہے ہیں ان کا اصرار ہے کہ انہیں گرفتار شدگان سے موزوں شواہد اور بیانات مل گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حملے پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے اور فوجی عمارتوں اور علامتوں پر حملے کرنےکا ایک واضح پلان موجود تھا۔
ذرائع اس حوالے سے فیصل وواڈا کے بیان کی تائید کرتے ہیں کہ قانون نافذ کرنےوالی ایجنسیوں کے پاس ٹھوس شواہد ہیں جن میں آوازوں کے نوٹس، گفتگو اور ڈیجیٹل کمیونی کیشن کاریکارڈ موجود ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے پی ٹی آئی کی قیادت نے فوجی تنصیبات بالخصوص جی ایچ کیو اور فوجی تنصیبات اور دیگرسرکاری عمارتوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی اور رابطہ کاری کی ۔ جی ایچ کیو کے علاوہ دیگر حساس فوجی تنصیبات جن پر حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ان میں آئی ایس آئی کا ہیڈکوآرٹر شامل تھا۔
فیصل وواڈا چند دن قبل اس اخبار کو بتاچکا تھا کہ ایسی ہدایات پی ٹی آئی کی دوسرے درجے کی قیادت کی جانب سے کارکنوں کو آرہی تھیں جن میں ایک منصوبہ بند حکمت عملی اور منظم طریقے سے انہیں اکسایا جارہا تھا۔ پنجاب حکومت کے نگران وزیراطلاعات عامر میر نے بھی پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو بتایا ہے کہ گوجرانوالہ اور ملتان میں بھی کورکمانڈرز کے گھروں پر بھی حملوں کی ناکام کوششیں کی گئیں۔
ابتدائی دنوں کی خاموشی کے بعد اب پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے 9 مئی کے حملوں کی مذمت کرنا شروع کردی ہے۔ وہ اپنے آپ کو ان اقدامات اور اپنی اعلیٰ قیادت سے دور کررہے ہیں حتیٰ کہ خود پی ٹی آئی سے بھی فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن حکام پراعتماد ہیں کہ جس قسم کےشواہد پہلے سے ہی انکےپاس ہیں وہ پارٹی اور اس کی قیادت کےمنصوبہ بندی میں ملوث ہونے، کارکنوں کو اکسانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کو ثابت کرنے کےلیے کافی ہیں۔