لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہی بتا دیں مائنس ون کرنے سے پاکستان کا کیا فائدہ ہے میں خود ہی مائنس ہونے کے لئے تیار ہوں تاکہ میرا ملک تو تباہ نہ ہو،جب چیف جسٹس نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا کہ میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں، میں نے کبھی اپنے لوگوں کو اس کی اجازت نہیں دی کہ پر امن احتجاج کے علاوہ کچھ کریں،
پی ٹی آئی کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈا چل رہا ہے، تحریک انصاف کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کے ذریعے سازش کی گئی۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں،سپورٹروں اورعہدیدار وں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، جو ابھی تک نہیں پکڑے گئے وہ زیر زمین چلے گئے ہیں کیونکہ ان کے گھر پر چھاپے پڑ رہے ہیں، میرے لئے اطلاعات لینا مشکل ہے جس سے تاخیر بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کو شہید کیا گیا، 700لوگ زخمی ہیں اس پر کوئی بات نہیں کر رہا، کیا اس ملک میں جان کی کوئی اہمیت نہیں۔میں بار بار بتاتا رہا ہوں کہ فرانس میں مظاہرین نے پولیس پر سیدھے سیدھے پیٹرول بم پھینکے لیکن وہاں پولیس نے ایک بھی شخص کو گولی نہیں ماری، جمہوریت میں احتجاج حق ہوتا ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ ہم نے جیو فینسنگ کر کے پکڑ لیا، جیو فینسنگ تو یہ بتا تی ہے فلاں بندہ ایک جگہ پر کھڑا تھا،جو کور کمانڈر کے گھر کے سامنے تھے کیا وہ بھی توڑ پھوڑ اور آگ لگانے میں شامل تھے، ہم تو اس طرح کے واقعات کی سب سے زیادہ مذمت کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ میں تو چار دن بند تھا مجھے کوئی پتہ نہیں تھا کیا ہو رہا ہے، جب میں جیل سے نکلا تو میں نے کہا کہ ہم ہر قسم کے تشدد کے خلاف ہیں اور میں اس کی مذمت کرتا ہوں، مجھے گولیاں لگیں کیا میں نے اپنے لوگوں کو کہا توڑ پھوڑ کرو۔ جب چیف جسٹس نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا کہ میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں، میں نے کبھی اپنے لوگوں کو اس کی اجازت نہیں دی کہ پر امن احتجاج کے علاوہ کچھ کریں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈا چل رہا ہے، یہ ایک منظم سازش تھی، تحریک انصاف کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کے ذریعے سازش کی گئی، پی ڈی ایم کو معلوم ہے یہ تحریک انصاف کو نہیں ہرا سکتے اس لئے منصوبہ بنا کہ تحریک انصاف کو کالعدم قرار دلوایا جائے، پراپیگنڈا کر کے سب کچھ ہمارے اوپر ڈالا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری 27سال کی جدوجہد ہے، ہمارے احتجاج اور جلسوں میں عورتیں، بچے اور فیملیاں آتی ہیں کیا اس طرح کی جماعت پر تشدد احتجاج کرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ جو جہاز جلایا گیا وہ تو جل ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ ایلو مینیم کا تھا اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، میں پیشگوئی کر رہا ہوں جب بھی تحقیقات ہونگی اس میں سے کیا نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ پولیس سے بھی پکڑوا سکتے تھے،میں ہائیکورٹ باہر نکلتا پولیس مجھے پکڑ لیتی، کیا ضرورت پڑی تھی ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ کرکے حملہ کیا گیا،لوگوں کو مارا گیا، وکلاء کو مارا گیا، وہاں عملے کو مارا گیا ساری مشینیں توڑ دی گئیں، مجھے مارا گیا، کیا اس کا رد عمل نہیں آنا تھا۔
شاہ محمود قریشی،اسد عمر،یاسمین راشد کہہ رہے ہیں پر امن احتجاج کریں۔انہوں نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت کیسے جل گئی کیونکہ اس وقت احتجاج تو کہیں اور ہو رہا تھا، نادرا کے ڈیٹا بیس سے دیکھیں وہ کون کون آدمی تھا جو لوگوں کو کور کمانڈر ہاؤس میں بلا رہا ہے اور پھر خود غائب ہو جاتا ہے، کنٹرول میڈیا پر ہمارے خلاف پراپیگنڈا چل رہا ہے، انٹر نیٹ سروسز بند کر دی گئیں، ہمیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ انہوں نے عورتوں پر جو ظلم کیاگیا اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں احتجاج کا حق دیتا ہے، آئین نے یہ نہیں کہاکہ ہم کہا ں کہاں احتجاج کر سکتے ہیں، ہم پاکستان میں کہیں بھی احتجاج کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ جیل سے نکل کر ضمانت کے لئے عدالت جاتے ہیں انہیں ضمانت ملتی ہے لیکن پھر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ کسی پی ٹی آئی کا رکن کی تصویر دکھائیں جو جلا رہا ہو،ہمیں بتائیں ہم اسے کہیں گے اپنے آپ کو عدالت کے سامنے پیش کرے ہم کہیں گے انہیں جیلوں میں ڈالیں اورسزائیں دو۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی قانون کام نہیں کر رہا،ہمیں صرف امید عدلیہ سے ہے لیکن عدلیہ پر دباؤ ڈالا ہوا ہے، ججز پر دباؤ ڈالا ہوا ہے کہ ہمیں کسی طرح ریلیف نہ ملے۔ عمران خان نے کہا کہ 14مئی کو الیکشن ہونا تھے لیکن اس پر عمل نہ کر کے آئین توڑا گیا ہے، نگران حکومتیں غیر قانونی بن چکی ہے ان کے سب احکامات غیر قانونی ہیں، آج ملک نظریہ ضرورت پر چل رہا ہے،آئین سے ہٹ گیا ہے، یہ مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ تحریک انصاف کے خلاف ان سے الیکشن نہیں لڑاجانا، انہیں معلوم ہے انہوں نے ہار جانا ہے،اسی لئے یہ چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف الیکشن لڑنے کے قابل ہی نہ رہے، جب یہ سمجھیں پی گے ٹی آئی دب چکی ہے تب الیکشن کرا کے جیتنا چاہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہی بتا دیں مائنس کرنے سے پاکستان کا کیا فائدہ ہے میں خود ہی مائنس ہونے کے لئے تیار ہوں تاکہ میرا ملک تو تباہ نہ ہو،ہم ادھر جارہے ہیں جہاں سے واپسی نہیں ہے،آج سپریم کورٹ کے کے فیصلے نہیں مانے جارہے، ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ کے فیصلے نہیں مانے جارہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کسی ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو جاتی ہے اس ملک کو بنانا ریپبلک کہتے ہیں، آج لوگ یہاں سے پیسہ باہر لے کر جارہے ہیں، لوگوں کی ملک سے امید ختم ہو گئی ہے، عوام سے کہہ رہا ہوں یہ ملک آپ نے سنبھالنا ہے،
جن کا سارا کچھ باہر پڑا ہوا ہے ان کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ملک نیچے چلا جائے، پی ڈی ایم والوں کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا جن کا جینا مرنا ملک میں ہے وہ تباہی دیکھ رہے ہیں۔ مجھے بتایا جائے میں ملک سے کیوں باہر جاؤں گا،میرا سب کچھ پاکستان میں ہے، میں اپیل کر رہا ہوں ملک تباہی کی طرف جارہا ہے، جب قانون ختم ہوتا ہے انصاف کا نظام ختم ہوتاہے تو جنگل کا قانون آتاہے جو آ گیا ہے۔ حضرت علیؓ کا قول ہے کفر کا نظام چل جائے گا ظلم کا نظام نہیں چلے گا، پھر اس ملک کو کوئی نہیں سنبھال سکے گا، ملک کو بچانے کا صرف ایک راستہ بچا ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں، اس کے بعد ملک کو دلدل سے نکالنے کی جدوجہد شروع ہو گی۔