اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات اور چیئر مین عمران خان کے فوکل پرسن برائے ٹریڈ یونین ڈاکٹرمحمد امجد نے سانحہ 9 مئی سے دلبرداشتہ ہو کر پارٹی اور سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا کرپشن کیخلاف بیانیہ ہے مگر خود پارٹی کے اندر کرپشن ہورہی ہے وہ ملک کو تباہ کرنے والی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتے،
اپنی افواج کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف کسی قسم کا غلط رویہ برداشت نہیں کر سکتے، تین چار مفاد پرستوں کاٹولہ عمران خان کو اداروں اور مخالفین کیخلاف غلط بیان بازی اوربہتان تراشی پر اکساتا ہے،ہم سمجھتے تھے کہ عمران خان کا ایجنڈ ملکی تعمیر وترقی ہے مگر اب واضح ہوا کہ صورتحال اس کے برعکس ہے،وہ اپنی ذات میں قید ہیں اور دوبارہ وزارت عظمی کے حصول کے لئے کچھ بھی قربان کرنے کو تیار ہیں، پارلیمنٹ سے استعفے اور دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور آزادکشمیر حکومت اسی خواہش کے لئے قربان کی گئی، ملک کا محافظ ہونے کے دعویدار عمران خان نے محافظوں ہی سے لڑائی شروع کر دی،
جی ایچ کیو پر حملہ، کور کمانڈر ہاوس لاہور پر حملہ میانوالی میں ایم ایم عالم کے طیارے پر حملہ شہدا پاکستان کی یادگار کی بے حرمتی، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت، لا ہور میں عسکری ٹادر جلانا اس کی بنیاد وہی نفرت ہے وہ اپنے کسی ساتھی کا آگے آنا بھی پسند نہیں کرتے، جمعرات کونیشنل پریس کلب میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پر یس کا نفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد امجد نے نو مئی کو ہونے والے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گھناونے اقدام کے ذمہ داران سے آئنی ہاتھوں سے نمٹا جائے،ہم اپنی افواج کے ساتھ ہیں اور ان کے خلاف کسی قسم کاغلط رویہ برداشت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ بائیس سال قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملکی ترقی کے لئے سیاست کا آغاز کیا۔ حکومت اور اتھارٹیز کے ساتھ ملکر اور ذاتی حیثیت میں بھی اسلام آباد کے لئے تاریخی ترقیاتی کام کروائے۔ اس وقت کے وزیرا عظم شوکت عزیز سے شہری اور دیہی علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے لئے سوا آٹھ ارب روپے کی خطیر رقم کا منصور منظور کروایا جس کے نتیجے میں بڑے بڑے ترقیاتی کام ہوئے، خدمت کے اسی جذبے کے تحت پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی اور حکومت کے دوران اور حکومت کے بعد عمران خان نے جو ذمہ داری دی اسے بخوبی سر انجام دیا۔
عمران خان کی ہدایت پر اسلام آباد میں پارٹی کے لئے ایک بڑا میڈیا سینٹر قائم کیاجہاں سے لائیو نشریات،سوشل میڈیا اور ویڈیو پروڈکشن کی جاتی تھی۔ پارٹی چیئر مین کی لاہور منتقل پر یہ سینٹر لا ہور منتقل کر دیا گیا۔ میڈ یا سنٹر چلانے کے لئے تمام تر وسائل اور مین پاور ہماری تھی۔ مگر اس پر عمران خان نے بھی ہماری حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ ایک مخصوص ٹولہ ہماری خدمات کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہوئے مفادات حاصل کرتا رہا، ہمیں محسوس ہوا کہ تحر یک انصاف ون مین شو ہے۔ عمران خان مشاورت تو کرتے ہیں مگر فیصلہ اپنا تھو پتے ہیں۔
ان کے اردگرد مخصوص مفاد پرست لوگوں کا ٹولہ ہے جو چاپلوسی کرتا اور عمران خان کو غلط مشورے دیتا ہے وہی ٹولہ آج ان کی تباہی کا سبب بنا۔ عمران خان بطور لیڈر پرکھنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ کس آدمی کو کون کی ذمہ داری دی جائے تا کہ پارٹی منظم اور مستحکم ہو سکے۔تین چار بندوں پر مشتمل مفاد پرست ٹولہ عمران خان کو غلط بیان بازی، اور اداروں اور مخالفین کیخلاف بہتان تراشی پر اکساتا ہے اور وہ نہیں جانتے کہ یہ سب ان کے لئے کس قدر نقصان دہ ہے۔
میں گزشتہ چار ماہ سے عمران خان سے ملنے کی کوشش کرتا رہا، انہیں پیغامات بھی بھیجوائے اور اپنا نقطہ نظر سمجھانے کی کوشش کی کہ اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانات، انہیں نیچا دکھانے اور عوام کے دلوں میں ان کیخلاف نفرت بھرنے سے مزید دوریاں پیدا کرنے کی بجائے حالات کو بہتر کر کے آگے بڑھنے کی کوئی ترکیب نکالی جائے مگر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ پہلے انہوں نے سائفرلہرایا پھر جنرل باجوہ پرالزام لگا دیا۔ اب کہتے ہیں کہ فوج کے اندرغلط لوگ موجود ہیں۔ انہوں نے اپنی تقریروں میں افواج پاکستان پرتنقید کر کے عوام کے دلوں میں ان کے خلاف نفرت بھر دی۔
اس طرح فوج کمزور ہوتی ہے اور کمز ور فوج سرحدوں پر ملک کی حفاظت کیسے کر سکتی ہے۔ ملک کا محافظ ہونے کے دعویدار عمران خان نے محافظوں ہی سے لڑائی شروع کر دی۔ جی ایچ کیو پر حملہ، کور کمانڈر ہاوس لاہور پر حملہ میانوالی میں ایم ایم عالم کے طیارے پر حملہ شہدا پاکستان کی یادگار کی بے حرمتی، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو ہلانا لا ہور میں عسکری ٹادر جلانا، اس کی بنیاد وہی نفرت ہے۔ ہم سمجھتے تھے کہ عمران خان کا ایجنڈ انکی تعمیر وترقی ہے مگر اب واضح ہوا کہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔
دو اپنی ذات میں قید ہیں اور دوبارہ وزارت عظمی کے حصول کے لئے کچھ بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ پارلیمنٹ سے استعفے دونوں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل اور آزادکشمیر حکومت اسی خواہش کے لئے قربان کی گئی۔ وہ اپنے کسی ساتھی کا آگے آنا بھی پسند نہیں کرتے۔ جیل بھرو تحریک میں مختلف اضلاع سے کارکنان بلا کر خود کو تو محفوظ کرلیا مگر لوگ زخمی اور شہید ہوئے خواتین کی بے حرمتی ہوئی۔ انہیں سب سے پہلے خود کو گر تیاری کیلئے پیش کر کے کہنا چاہئے تھا کہ جو پو چھنا ہے مجھ سے پوچھو، میرے کارکنان کو تکلیف مت دو۔ پی ٹی آئی کا کرپشن کیخلاف بیانیہ ہے مگر خود پارٹی کے اندر کرپشن ہورہی ہے۔
عثمان بزدار اور ان کے حواریوں کی کر پشن کی داستان زبان زد عام ہے۔۔ کہا جارہا ہے کہ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بیٹے نے وزارت عظمی بھی ڈیل کے نتیجے میں حاصل کی ٹکٹوں کے امیدواران کو آپس میں لڑوایا گیا اوران سے پیسے وصول کئے گئے۔ پی ٹی آئی کے لوگ عمران خان خود اور ان کے رشتے دار پیسے بنار ہے ہیں۔ عوام اور ملک کے محافکوں کے در میان نفرت کی دیوار کھڑی کر دی گئی ہے۔نو جوانوں کے دماغ میں زہر بھر دیا گیا ہے۔ لوگوں کو باہم دست وگر بیان کر دیا گیا۔ ایک ایسی اڑائی شروع کر دی گئی جس کا انتقام نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کی وجہ سے وہ پاکستان تحریک انصاف سے مستعفی ہونے اور لاتعلق ہونے کا اعلان کررہے ہیں۔ ملکی تباہی کا سبب بنے والی سیاست کا حصہ نہیں رہنا چاہتالہذا آئندہ اپنے ذاتی پلیٹ فارمر سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے عوام کی خدمت جاری رکھیں گے۔