مکوآنہ (این این آئی)2027ء تک دنیا میں 1 کروڑ 40 لاکھ ملازمتوں میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔رپورٹ کے مطابق اگلے 5 برسوں کے دوران دنیا بھر میں 8 کروڑ 30 لاکھ ملازمتیں ختم جبکہ 6 کروڑ 90 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی تازہ ترین ”فیوچر آف جابس 2023ء رپورٹ” میں کہا کہ عالمی سطح پر جاب مارکیٹ میں تبدیلی کا تخمینہ 23 فیصد ہے، جس میں 6 کروڑ 90 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہونے اور 2027ء تک 8 کروڑ 30 لاکھ ملازمتوں کے ختم ہونے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگلے 5 برسوں میں ڈیٹا انٹری سے منسلک 80 لاکھ سے زائد ملازمین کے بیروزگار ہونے کے خدشات ہیں، پاکستان ملازمت کی منڈی میں اگلے 5 برسوں میں 30 فیصد تبدیلی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس، مشین لرننگ اور ڈیٹا سیگمنٹس سے سرفہرست ابھرتے ہوئے کردار آئیں گے۔بھارت میں 22 فیصد، چین میں 23 فیصد جبکہ عالمی سطح پر ملازمت کی منڈی میں 23 فیصد تبدیلی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ورلڈ اکنامک فورم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر تقریباً ایک چوتھائی ملازمتیں (23 فیصد) اگلے 5 برسوں میں 10.2 فیصد کی ترقی اور 12.3 فیصد کی کمی کے ذریعے تبدیل ہونے کی توقع ہے جبکہ دنیا میں اس وقت 3 ارب 30 کروڑ افراد رسمی اور غیر رسمی ملازمتوں سے منسلک ہیں۔رپورٹ کے لیے سروے کی گئی 803 کمپنیوں کے تناظر میں اندازہ ہے کہ اگلے 5 برسوں کے دوران دنیا بھر میں 6 کروڑ 90 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ڈیٹا سیٹ کے مطابق 67 کروڑ 30 لاکھ ملازمتوں میں سے 8 کروڑ 30 لاکھ ختم ہو جائیں گی، 1 کروڑ 40 لاکھ ملازمتوں کی کمی یا موجودہ روزگار کا 2 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 8 کروڑ 55 لاکھ افراد ملازمتوں کے اہل ہیں، تاہم صرف 57 فیصد، 4 کروڑ 87 لاکھ 35 ہزار افراد ہی برسر روزگار ہیں، پاکستان کی کل لیبر فورس میں سے 55 فیصد آبادی غیر یقینی ملازمتوں سے منسلک ہے، یعنی کہ 2 کروڑ 68 لاکھ افراد ایسی ملازمتوں سے منسلک ہیں جن کا مستقبل غیر محفوظ ہے۔اسی طرح پاکستان کی آبادی کے 35 فیصد نوجوان ایسے ہیں جو نہ تو کسی ملازمت اور نہ ہی کسی قسم کی تعلیم کے ساتھ منسک ہیں۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 5 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں 80 فیصد سے زائد ملازمین غیر رسمی ملازمت سے منسلک ہیں۔ورلڈ اکنامک فورم کی جاری کردہ رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 20 فیصد آبادی کو سماجی تحفظ حاصل ہے۔