منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

مٹھی بھر اشرافیہ کی خواہشات انرجی سیکٹر پر بوجھ بن گئیں

datetime 1  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) پاکستان کی انرجی ڈیمانڈ اور بیسک ڈیمانڈ میں بڑا فرق موجود ہے، گزشتہ 6 سال کا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کی انرجی ڈیمانڈ گرمیوں کے عروج پر 30ہزار میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے جو سردیوں کے دوران محض 12 ہزار 3 سو میگاواٹ ہوتی ہے، جس کی بنیادی وجہ گرمیوں میں ایئرکنڈیشنز کا بڑھنے والا استعمال ہے۔

تاہم، پاکستان میں ایئرکنڈیشن بہت کم لوگ استعمال کرتے ہیں اور پاکستانیوں کی اکثریت غربت کی وجہ سے ایئرکنڈیشن استعمال نہیں کرسکتی۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی شرح 37.2 ہے جبکہ 24.8 فیصد عوام کو نکاسی آب کی سہولیات بھی حاصل نہیں، 9.3 فیصد افراد بجلی کی سہولت سے محروم ہیں، ایسے میں اشیائے تعیشات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔اس کے علاوہ ایک اندازے کے مطابق جاری کی گئی بجلی میں سے بلوں کی صورت میں 71 فیصد وصولی ہوپاتی ہے، جو سرکولر ڈیبٹ بڑھنے کی اہم وجہ ہے، ہر آنے والی حکومت سرکولر ڈیبٹ کو کم کرنے کی کوشش کرتی ہے تاہم اس پر قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہیں، 2013 میں سرکولر ڈیبٹ 450 ارب روپے تھا، جو 2018 میں بڑھ کر 1,148 ارب روپے ہوا، اور مارچ 2022 میں یہ 2,467 ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔سرکولر ڈیبٹ پاکستان کی جی ڈی پی کا 3.8 فیصد اور قرضوں کا 5.6 فیصد ہوچکا ہے۔

اگر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 تک سرکولر ڈیبٹ چار ٹریلین روپے تک پہنچ جائیگا۔ سردیوں اور گرمیوں کے درمیان اس بجلی کی ڈیمانڈ کا یہ نمایاں فرق واضح کرتا ہے کہ حکومت نے مٹھی بھر اشرافیہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی پیداواری صلاحیت کے حامل پاور جنریشن پلانٹس لگا رکھے ہیں، جس کی وجہ سے غیر استعمال شدہ بجلی کا بوجھ بھی سرکاری خزانے کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 2025 تک غیر استعمال شدہ بجلی کی مد میں ادائیگیاں 1,500ارب روپے تک پہنچ جائیں گی۔ کیا بدترین معاشی حالات کا شکار ملک مٹھی بھر اشرافیہ کی خاطر اس قدر بڑے خسارے کا متحمل ہوسکتا ہے؟ڈائریکٹر لمس انرجی انسٹیٹیوٹ ڈاکٹر فیاض چوہدری نے اس حوالے سے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ایئرکنڈیشن کا استعمال کم کرنے کے لیے ہوادار عمارات بنانے پر توجہ دینی چاہیے، جہاں تک الیکٹرانک گاڑیوں کی بات ہے تو یہ نہ صرف ماحول کے لیے بہترین ہیں، بلکہ یہ ہمارے درآمدی بل کو گھٹانے میں بھی معاون ثابت ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…