آج پاکستان کا ڈیفالٹ رسک ریٹ 80 فیصد تک پہنچ گیا ہے اگر ڈیفالٹ کر گئے تو روپے پر پریشر بڑھے گا اور کوئی سرمایہ کاری نہیں کرے گا، عمران خان

17  ‬‮نومبر‬‮  2022

لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ گھڑی کی چند کروڑ کی بات کو تو اٹھا دیا گیا لیکن جو 1100ارب کے کیسز معاف ہو رہے ہیں ان پر کوئی بات نہیں کرتا،میں ساڑھے تین سال اقتدار میں رہا ہوں، ملک کو ڈیفالٹ کی صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے ہم جن سے مدد مانگیں گے میں ان کو جانتا ہوں،

ہم جن کے پاس جائیں گے جن کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے وہ ایک چیز کا مطالبہ کریں گے جس کے ذریعے اس ملک کی قومی سلامتی کے اوپر بہت بڑا سمجھوتہ ہوگا،ان سے معیشت سنبھالی نہیں جارہی، مجھے خوف ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر ملک سے بھاگ جانا ہے،ہفتے کے روز بتاؤں گا ہم نے کب پنڈی پہنچنا ہے، پنڈی میں پاکستان کی تاریخ کا عوامی سمندر ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ڈیفالٹ رسک 80فیصد تک پہنچ گیا ہے جو سارے پاکستان کے لئے لمحہ فکریہ ہے،جب کسی ملک کا ڈیفالٹ رسک اس سطح پر پہنچ جائے تو وہ اپنے قرضوں کی اقساط واپس نہیں کر سکتا، ہم نے قرض کی قسطیں ڈالر میں دینی ہے اور ملک میں ڈالر کم ہوتے جارہے ہیں، ہم برآمدات 32ڈالر کی ریکارڈ سطح پر چھوڑ کر گئے تھے، ہمارے دور میں ترسیلات ریکارڈ 31ارب ڈالر تھیں اور یہ دونوں نیچے آرہے ہیں، ملک کی آمدنی کم ہو رہی ہے لیکن قرضے بڑھتے جارہے ہیں، جب ہم باہر سے مانگیں گے اور انہیں پتہ چلے گاکہ ملک کا ڈیفالٹ رسک 80فیصد ہے تو ہمیں پیسے نہیں دیں گے اور خطرہ ہے کہ ہم ڈیفالٹ کر جائیں گے۔ اس سے روپے پر مزید دباؤ بڑھے گا،لوگ ڈالر خریدنا شروع ہو جائیں گے،جس نے فیکٹریاں کارخانے لگانے ہیں وہ بھی سرمایہ کاری روک کر ڈالر خریدنا شروع کر دیں گے۔

جب روپے کی قدر گرے گی تو مہنگائی اور غربت بڑھ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پانچ کروڑ پاکستانی پہلے ہی غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اگر اسی طرح مہنگائی بڑھتی رہی تو مزید پانچ لاکھ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ ایک طرف معیشت نیچے جارہی ہے دوسری طرف زراعت میں تباہی ہو رہی ہے۔ حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق آئندہ برس کپاس کی پیداوار میں 25فیصد،مکئی 3 فیصد،

گنا 8فیصد،چاول 40فیصد اور مرچوں کی پیداوار54فیصد کم ہوگی، ٹریکٹر کی گزشتہ پانچ ماہ میں فروکت 45فیصد کم ہو گئی ہے، ڈی اے پی کی کھپت میں 75فیصد،یوریا 8فیصد،پوٹاش 85 فیصد اور کسان جو ڈیزل استعمال کرتے ہیں اس کی کھپت 22فیصد کم ہو گئی ہے،اس کی وجہ ان کی قیمتوں کا بڑھنا ہے،قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے کسانوں نے اس کا استعمال کر دیا ہے جس سے اجناس کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم چھوڑ کر گئے تھے انڈسٹری تاریخی گروتھ کر رہی تھی اور یہ 27فیصد پر تھی اور جو آج ایک فیصد پر آ گئی ہے،ملک کی دولت میں کمی ہوتی جارہی ہے پھر قرضوں کی اقساط کیسے واپس کریں گے، ایسے میں دنیا قرضے نہیں دے گی اور روپیہ مزید کمزور ہوگاجس سے مہنگائی بڑھے گی،آج ملک میں پچاس سالہ تاریخ کی ریکارڈ مہنگائی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی سب سے زیادہ توجہ اس طرف ہونی چاہیے کہ جو معاشی بحران آرہا ہے جومعاشی تباہی آرہی ہے

اسے روکا جائے لیکن ان کی سب سے پہلے یہ کوشش ہے کہ ان کے کرپشن کے کیسز ختم کیسے ہوں گے،1100 ارب روپے کے کرپشن کے کیس ہیں جو نیب میں تھے انہوں نے اسمبلی میں بیٹھ کر قانون پاس کیا ہے اور آج ہر بڑے ڈاکو کے کیس ختم ہو رہے ہیں،ان کا بس یہی ان کا کارنامہ ہے کہ اپنے آپ کو این آر او دیدیا ہے جس کے ذریعے ان کے کرپشن کے کیسز ختم ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف شوشہ چھوڑا جاتا ہے،پراپیگنڈا کرتے ہیں، گھڑی کے معاملے پر امریکہ میں بھی کیس کر رہا ہوں،

برطانیہ اور دبئی میں کیس کروں گا ان کو ایکسپوز کروں گا۔ چند کروڑ کی بات کو تو اٹھا دیا گیا لیکن جو 1100ارب کے کیسز معاف ہو رہے ہیں ان پر کوئی بات نہیں کرتا، شہباز شریف اور ان کے بیٹوں پر 16ارب کا کیس ہے، اس کیس میں ایف آئی اے کے چارگواہ اور تحقیقاتی افسر مر چکا ہے،انہوں نے اپنا بندہ بٹھا کر کیس ختم کر لئے ہیں،نیب میں اپنا بندہ بٹھا کر جعلی ٹی ٹیز کے8ارب کے کیس بھی ختم ہوگا۔آصف زرداری کے کیس میں اومنی گروپ کا نام ہے جس نے پلی بار گینگ کی اور کہا کہ ہم 9 ارب روپے واپس کرتے ہیں،

انہوں نے جو نیا قانون بنایا ہے ہو سکتا ہے اب 9ارب روپے حکومت کو واپس کرنا پڑیں۔ پانامہ پیپرز میں ایون فیلڈ کا جو انکشاف ہوا ہے وہ بھی سارا کیس ختم ہو گیا ہے، حسن شریف ہے جو10ارب کے ون ہائیڈ پارک میں رہتا ہے اس پر بھی کوئی نہیں پوچھے گا۔ یہ اقتدار میں آئے ہیں تو ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے، یہ جب بھی اقتدار سے گئے ہیں ملک کا دیوالیہ نکال کر گئے ہیں، اس سے ملک کی قومی سلامتی داؤ پر لگے گی۔ جو لوگ ہمیں اس صورتحال سے نکالیں گے میں آج پھر ان سے کہہ رہا ہوں میں ساڑھے تین سال اقتدار میں رہا ہوں،

میں ان کو ویسے بھی جانتا ہوں، ہم جن کے پاس جائیں گے جن کے سامنے ہاتھ پھیلائیں گے کہ وہ ہماری مدد کریں اس صورتحال میں سے نکالیں وہ ایک چیز کا مطالبہ کریں گے جس کے ذریعے اس ملک کی نیشنل سکیورٹی کے اوپر بہت بڑا سمجھوتہ ہوگا،جب میں نے یہ بات کہی تو انہوں نے کہا کہ عمران خان پر غداری کا کیس بننا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایک اور خوف ہے کہ انہوں نے ملک سے بھاگ جانا ہے کیونکہ ان سے معیشت سنبھالنی نہیں جانی اور انہوں نے اپنے کیسز معاف کرا کے ملک سے بھاگ جانا ہے، یہ سارے کام اپنے کیسز ختم کرانے کے لئے کر رہے ہیں۔

اپوزیشن کو دیوار سے لگا رکھا ہے، میر ے اوپر قاتلانہ حملہ کرایا جائے،ان کی ساری کوشش ہے کہ اپوزیشن کو ختم کیا جائے،کیسز ختم کئے جائیں۔یہ آرمی ایکٹ بدل رہے ہیں،صرف ان کا ایک مقصد ہے کہ ہمیں بچایا جائے،یہ ساری کوششیں ملک کے لئے نہیں کر رہے بلکہ اس لئے کر رہے ہیں انہوں نے جوتیس سالوں چوری کی ہے اور اب ہماری حکومت سے پہلے جو دس سال میں چوری کیا ہے اس کو بچا لیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب وزیر اعظم بنا تھا قوم سے خطاب میں ایک بات کہی تھی کہ ان کے مفادات اور پاکستان کے مفادات میں تضاد ہے، اگر یہ رہ گئے تو پاکستان کو نقصان پہنچائیں گے

اگر پاکستان نے آگے بڑھنا ہے تو انہیں قانون کے نیچے لانا پڑے گا، میں نے بر ملا کہا تھاکہ انہیں این آر او نہیں دینا کیونکہ یہ ملک سے غداری ہو گی اور آج ملک سے غداری ہو رہی ہے، انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں۔میں امپورٹڈ حکمرانوں کی نیت پر بات کر رہا ہوں، انہوں نے آج تک ملک کے لئے کوئی فیصلہ نہیں کیا بلکہ سارے فیصلے اپنی ذات کے لئے اوراپنی چوری بچانے کے لئے ہوتے ہیں۔ یہ ایک بار پھر ملک سے بھاگیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو تباہی سے بچانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں اورکوئی دوسرا طریقہ نہیں ہے۔ جو تیس سال سے ہمارے اوپر مسلط ہوئے

جنہوں نے ملک کو لوٹا ہے قوم ان کو تسلیم نہیں کرتی، قوم نے بتایا کہ وہ ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہے، ملک میں 37میں سے29ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے حالانکہ ساری ریاستی مشینری ان کے ساتھ تھی۔اسی لئے انہوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ان کو پتہ ہے بیشک نا اہلی کر الیں دہشتگردی کا کیس بنا لیں یہ تحریک انصاف کو نہیں روک سکتے، ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح عمران خان کو راستے سے ہٹایاجائے، میرے اوپر قاتلانہ حملے میں تین لوگ شامل تھے اور میں ان کے نام دے چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے کیس میں چار گواہوں اور تفتیشی کا

جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا مشکوک ہے لیکن اس کے بارے میں کسی نے ان سے نہیں پوچھا۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتا ہوں جب بھی آپ تحقیقات کریں گے یہ ثابت ہوگا کہ تینوں نے مل کر پلان کیا تھا صرف اس لئے کہ عمران خان راستے میں کھڑا ہے، این آر او نہیں دیتا،کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا اس لئے اسے راستے سے ہٹایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم کے لئے فیصلہ کن مرحلہ ہے، ہم اپنے ملک کی سمت بدل سکتے ہیں،قوم جب کھڑی ہو جاتی ہے جب فیصلہ کر لیتی ہے کہ ہم نا انصافی اور ظلم برداشت نہیں کریں گے تو قوم آزادی حاصل کر لیتی ہے

اور اسے جہاد کہا گیا ہے۔ جب کوئی قوم ظلم برداشت کر تی ہے کبھی اس قوم کا مستقبل نہیں ہوتا وہ مقروض ہی رہتی ہے وہ کبھی خوشحال نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ میں ملک کا سابق وزیر اعظم ہوں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں لیکن میں ایف آئی آر دج نہیں کر اسکا،ساری عوام سے پوچھتا ہوں آپ کے ہاتھ میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہفتے کو اعلان کروں گا کس دن پنڈی پہنچنا ہے، میری قوم جاگی ہوئی ہے، تاریخ کا سب سے بڑا عوام کا سمندر پنڈی پہنچے گا اور جب عوام نکل آتی ہے جب شعور آ جاتا ہے تو کوئی ظالم عوام پر ظلم نہیں کر سکتا۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…