لاہور(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ یہ کہتے ہیں تحریک انصاف کو انتخابات کی جلدی کیوں ہیں،ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں،اللہ تعالیٰ نے عوام کے دل تحریک انصاف کی طرف طرف موڑ دئیے ہیں، سال کے بعد بھی انتخابات ہوں گے تو ہم جیت جائیں گے لیکن موجودہ حکومت کی وجہ سے ملک کو شدید خطرہ لا حق ہے،
جب میں نے کہا تھاکہ خدانخواستہ ڈیفالٹ کے بعد جو ہمیں بیل آؤٹ کرے گا وہ اس کی قیمت مانگے گا لیکن اس پر مجھے غدار کہا گیا، ڈیفالٹ رسک 64فیصد تک پہنچ گیا ہے،آج پھر قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ جو ہمیں بیل آؤٹ کریں گے وہ سب سے نیشنل سکیورٹی سے متعلقہ ہمارا جوسب سے بڑا اثاثہ ہے اس کے پیچھے جائیں گے اور موجودہ حکومت ہمیں اُدھر ہی لے کر جارہی ہے۔ اپنی رہائشگاہ سے ویڈ یو لنک کے ذریعے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت ہٹائی گئی تو پاکستان کا بیرون ملک سے لئے گئے قرضے واپس کرنے کا رسک ریٹ 5فیصد تھا جو آج بڑھ کر ساڑھے.5 64فیصد تک پہنچ گیا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان قرضے اور ان کی اقساط واپس نہیں کر سکتا، ان کے دور میں معیشت کاقتل ہوا ہے، اگر ہمارا ڈیفالٹ ریٹ اسی طرح رہا تو دنیا یہ سمجھے گی کہ پاکستان کی معیشت اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ وہ اپنے قرضے ادا نہیں کر سکتے جس سے بیرون ملک سے کوئی سرمایہ کاری کرے گا نہ کوئی قرضے دے گا،بیرون ممالک کے لوگ سرمایہ کاری کرتے ہوئے ڈریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دو خاندانوں نے دس سالوں میں قرضوں میں چار گنا اضافہ کیا،اگر ہم قرضوں کی قسطیں واپس نہیں کر سکتے اورڈیفالٹ کر جاتے ہیں تو ساری دنیا پاکستان کی فنڈنگ بند کر دیتی ہے،
سب سے پہلے روپیہ مزید نیچے گرنا شروع ہو جائے گا اور یہ کہاں جا کر رکنا ہے یہ کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اگر ملک کی دولت میں اضافہ کرنا ہے تو اس کے لئے سرمایہ کاری چاہیے،فیکٹریا ں کارخانے بنائیں گے تو قرضوں کی قسطیں واپس کر سکیں گے لیکن یہ جب ڈیفالٹ کریں گے تو یہ سب کچھ رک جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے اس ملک پر چوروں کو مسلط کرنے کی سازش کی تھی
سب سے پہلے ان لوگوں سے سوال ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ہمارے خلاف تو پراپیگنڈا مہم چلائی گئی، ان کے چہیتے صحافیوں نے پوری مہم چلائی کہ ملک تباہ ہو گیا ہے، مہنگائی آسمانوں پر چلی گئی ہے، ان کے چھ ماہ میں جتنی مہنگائی ہوئی ہے پچاس سالوں میں اتنی مہنگائی نہیں ہوئی، ہمارے دور مہنگائی کی شرح 15سے16فیصد کے درمیان تھی جو آج 27سے 28فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
آج سرمایہ کاری رک گئی ہے، ہمارے دور میں برآمدات بڑھ رہی تھیں ان وہ کم ہو گئیہیں ترسیلات زر کم ہو گئیں جو ٹیکس آمدن تھی جس رفتار سے ہم اس میں اضافہ کر رہے تھے وہ بھی نیچے چلی گئی ہے۔ اکنامک سروے اس حکومت نے ہمارے جانے کے بعد شائع کیا، اس کے مطابق چوتھے سال کے اندر جو ملک کی دولت میں اضافے کی پیشگوئی کی گئی تھی اس کا ہدف 4.8فیصد لیکن 6فیصدتک اضافہ ہوا،
برآمدات کا ہدف 26ارب ڈالر رکھا گیا لیکن ہم نے ریکارڈ 32ارب ڈالر کی برآمدات کیں، زراعت کا ہدف 3.5فیصد تھا لیکن اس میں 4.4فیصد اضافہ ہوا اور 17سال بعد تیزی سے زراعت بڑھی،صنعت جو روزگار دیتی ہے ہم نے ہدف طے کیا تھاوہ 6.6فیصد تھا انڈسٹری نے 98فیصد گروتھ دکھائی، سروسز اور آئی ٹی کا ہدف 4.7فیصد لیکن 6.2گروتھ ہوئی اور آئی ٹی جو پاکستان کا مستقبل ہے اس میں 2.69گروتھ ہوئی،
انہوں نے بجلی کے جو معاہدے کئے تھے چاہے ہم بجلی خریدیں یا نہ خریدیں ہمیں پیسے ادا کرنے ہیں،ہماری حکومت آئی تو ہم اسے استعمال ہی نہیں کر سکتے تھے کیونکہ استعداد ہی نہیں تھی ہم نے صنعتوں کومراعات دیں جس سے 29فیصد بجلی کی کھپت بڑھی، معیشت ہماری بڑھ رہی تھی ملک ترقی کر رہا تھا یہ پاکستان کی اکنامک سروے رپورٹ کہہ رہی ہے جو ا ن کے دور میں شآئع ہوئی۔ لیکن سازش کے تحت ان کو اوپر بٹھایا گیا۔
یہ ظاہر کیا گیا کہ شہباز شریف بہت ذہین ہے اس سے کوئی قابل آدمی کوئی نہیں ہے،بھاگے ہوئے اسحاق ڈار کو واپس لے کر آئے، اس نے کہا کہ میں سب ٹھیک کر دوں گا لیکن اب وہ گم ہی ہو گیا ہے۔میں نے چھ ماہ پہلے قوم کو بتا دیا تھا یہ ملک کو نہیں سبنبھال سکتے،بھارت اور بنگلہ دیش بھی ہم سے آگے نکل گئے ہیں اورہمارا ملک پیچھے چلا گیا، ان دو خاندانوں کی اپنی دولت میں اضافہ ہو گیا ان کے باہر شاندار محلات بننا شروع ہو گئے ہیں،
لندن کے مہنگے علاقے میں چار فلیٹس اور دیگر پراپرٹیز لے لی گئیں۔میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھاکہ اگر آپ نے سازش کامیاب ہونے دی تو یہ ملک نہیں سنبھال سکتے، چھ ماہ پہلے کہا تھاکہ اگر پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کرتا ہے تو پاکستان کو کون بیل آؤٹ کرے گا،تب مجھے یہ غدار کہہ رہے تھے کہ اس پر غداری کے کیس کرو، میں نے کہا تھاکہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرتا ہے تو جو بھی ہمیں اس سے نکالے گئے وہ قیمت مانگے گا،مفت میں کچھ نہیں ہوتا،
کوئی مفت میں مدد نہیں کرے گا،جو قیمت مانگیں گے آج پھر قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ سب سے نیشنل سکیورٹی سے متعلقہ ہمارا جوسب سے بڑا اثاثہ ہے اس کے پیچھے جائیں گے اور یہ ور ہمیں ادھر ہی لے کر جارہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گاکہ اگر ہم نیشنل سکیورٹی پر سمجھوتہ کر لیں، جب نواز شریف وزیر اعظم تھا اس نے لندن کے 23نجی دورے کئے،میرے تو بچے بھی باہر تھے،مجھے انگلینڈ آنے کی دعوت بھی ملی،
میں سوچتا تھا تب جاؤں جب ملک کو میرے دور سے فائدہ ہو، انہوں نے سرکاری خرچے پر نجی دورے کئے، زرداری پچاس دفعہ دبئی گیا، یہ لندن کیا کرنا جاتا تھا کیونکہ اس نے بچوں کو وہاں پر بسا دیا ہے،دولت وہاں ہیں، جس پر کرپشن کیس ہوتا ہے وہ لندن بھاگ جاتا ہے، اسحاق ڈار کے بچے باہر ہیں،سلمان شہباز پر ہاتھ ڈالنے لگے وہ باہر بھاگ گیا، پھر وہاں بیٹھ کر ڈیلنگ کرتے ہیں گرین سگنل مل گیا اور پھر واپس آ جاتے ہیں،اسحاق ڈار بھی گرین سگنل لے کر واپس آیا ہے۔
یہ معاشی مسئلے حل کر سکتے ہیں، ملک کو اس نہج پر لے کر کون آیا، تیس سالہ تو یہ دو خاندان بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے دیوالیہ ہوئے پاکستان کوسنبھالا اور اس سے نکالا،کورونا سے نکالا اور دنیا ہماری مثالیں دیتی ہے، کورونا کے بعد اپنے ملک کو سنبھالا معیشت کو سنبھالا اپنے غریبوں کو بچایا، اس کے بعد ہم نے اپنی معیشت کو بھی اٹھایا۔ہمارے تیسرے سال میں گروتھ 5.7اور چوتھے سال 6فیصد تھی اوریہ 17سال بعد ہوا۔ کیا ابھی بھی کوئی سمجھتا ہے جو لوگ بار بار مسلط کئے گئے
یہ ملک کو مسائل سے نکال سکتے ہیں،ان کے پاس کوئی حل ہے، جو حل ہم نے نکالے تھے وہ بھی پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ماضی میں کسی نے زور نہیں لگایا کہ ملک کی دولت بڑھائی جائے، چین ملائیشیاء انڈونیشیاء نے سب سے پہلے اپنی برآمدات بڑھائیں۔ (ن) لیگ کے پانچ سال میں برآمدات بالکل نہیں بڑھیں،ہم نے برآمدات پر پر توجہ دی، مراعات دی جائے انہیں سستی بجلی دی، ہم نے سیاحت کو فروغ دیا، بیرون ممالک پاکستانی سب سے بڑا اثاثہ ہیں کہ وہ اپنی دولت پاکستان لے کر آئیں،
تیس ارب ڈالرکی ترسیلات آئیں انہیں مراعات دیں،روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 5ارب ڈالر سے اوپر آرہا تھا اور بڑھتا جارہا تھا۔ہم نے کراچی میں بنڈل آئی لینڈ کا منصوبہ بنایا جس سے 5ارب ڈالر آنے تھے لیکن سندھ حکومت نے این او سی نہیں دیا، لاہور میں راوی سٹی کی تعمیر کا منصوبہ بنایا بد قسمتی سے گیارہ ماہ حکم امتناعی رہا۔ عمران خان نے کہا کہ یہ کہتے ہیں تحریک انصاف کو انتخابات کی جلدی کیوں ہیں،ہمیں تو کوئی مسئلہ نہیں،اللہ تعالیٰ نے عوام کے دل تحریک انصاف کی طرف موڑ دئیے ہیں،
سال کے بعد بھی انتخابات ہوں گے ہم جیت جائیں گے لیکن ہمارے ملک کو خطرہ ہے۔ ان کے دور میں پیسہ باہر سے آنا نہیں ہے،برآمدات اور ترسیلات بھی کم ہوتی جارہی ہیں،سرمایہ کاری اور قرضے بھی نہیں آنے ان کے پاس کیا حل ہے،یہ ہر ملک کے پاس گئے ہیں، انہیں کوئی کتنے پیسے دیں گے۔عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی انصاف سے آتی ہے وہ انسان کوآزاد کردیتی ہے،لوگوں نے پاکستان میں قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، جب میں پہلی بار برطانیہ گیا تو مجھے پتہ چلا انصا ف اور قانون کی حکمرانی کیا ہوتی ہے۔یہاں لوگ غلام ہیں، نظام کے غلام بن چکے ہیں، کمزور آزاد نہیں ہے،
طاقور قانون سے اوپر ہے، جنگل کا قانون ہے، جنگل کے قانون میں خوشحالی نہیں آ سکتی،ملک میں خوشحالی اورمعیشت تب ٹھیک ہو گی جب ہم اپنا انصاف کا نظام ٹھیک کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ میں ایک بار پھر معزز چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کرتا ہوں آپ کے پاس تین کیسز ہیں اور یہ لینڈ مارک کیسز ہیں،سوائے آپ سے انصاف لینے کا کوئی طریقہ نہیں۔ارشد شریف، اعظم سواتی اور میری ایف آئی آر نہ ہونے کا کیس دیکھیں۔ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ ایف آئی آر درج کرائے، جو سابق وزیر اعظم ہے اس کو یہ حق نہیں دیا جارہا ہے یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ تحقیقات ہوں گی ہو سکتا ہے یہ بے قصور نکل آئیں
میں غلط ہوں لیکن یہ میرا حق ہے، پولیس کہتی ہے وہ بہت بڑے طاقتور لوگ ہیں۔، یہاں طاقتور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون ہے۔ الیکشن کمیشن نے ہمارے اوپر توہین کا کیس لگا دیا ہے، الیکشن کمیشن (ن) لیگ کے قریب ہے، اس نے ہمارے خلاف جتنے فیصلے دئیے ہم اس کے خلاف عدالت گئے اور اس کے سارے فیصلے رد ہوئے۔اب ہمیں فارن فنڈنگ کیس میں پھنسایا ہوا ہے، سپریم کورٹ اورہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ہمارے کیس کے ساتھ (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی کے فنڈنگ کیس کو بھی دیکھیں اس کے باوجود ان کے کیس نہیں کھول رہا۔
صرف تحریک انصاف کے پاس چالیس ہزار ڈونرز کی فہرست ہے ان سے پوچھیں یہ کیسے فنڈزاکٹھے کرتے ہیں، یہ کرپشن کے پیسے سے کھیلتے ہیں۔توشہ خان کا فیصلہ کر دیا ہے کہ عمران خان کو نا اہل کر دو، لکھ کر دیتا ہوں ثابت ہوگا میں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، ان کا نیب میں د س سال سے کیس ہیں، انہوں نے توشہ خانہ سے چار گاڑیاں نکالیں حالانکہ توشہ خانہ سے گاڑی نہیں لے سکتے، نیب میں کیس پڑا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن غیر جانبدار نہیں ہے، ہم نے سپریم کورٹ میں کیس کئے ہوئے ہیں انہیں بھی سنا جائے۔ عمران خان نے کہا کہ ڈرامہ ہو رہا ہے کہ ایک مفرور سزا یافتہ جھوٹا شخص ملک کے فیصلے کرے گا،
کیسے قوم اس کی اجازت دے سکتی ہے کہ یہ ہمارے فیصلے کرے، سزا یافتہ اور مفرور ہماری نیشنل سکیورٹی کا سب سے اہم فیصلہ کرے گا، اس کا ماضی دیکھ لیں اسے آج تک میرٹ کا مطلب ہی نہیں پتا، اس کو صرف یہ پتہ ہے کہ کون اس کو مفادات کو کیسے آگے لے جا سکتا ہے،اس کے کاروبار کو غیر قانونی طور پر فائدہ ہو سکتا ہے۔ ایف بی آر میں چیئرمین کون ہوگا جو ان کی مدد کرے گا،پولیس میں کون ہوگا جو مخالف کے کے خلاف کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر شہباز شریف فیصلہ کر سکتا ہے لیکن اخلاقی طو رپر ہونا چاہیے؟۔ جمہوریت ڈنڈے کے زور پر نہیں چلتی بندوقوں کے زور پر نہیں چلتی وہ اخلاقیات کی بنیاد پر چلتی ہے۔میرٹ پر فیصلے ہوتے ہیں تب ملک اوپر آتے ہیں،
آج دنیا میں ہماری اخلاقیات کا مذاق اڑ رہا ہے۔یہ ہو رہا ہے کہ کسی طرح جھوٹے کیسز کر کے عمران خان کو نکالا جائے۔نواز شریف جس کا بھی فیصلہ کرے گا ایک چیز مانگے گا،میں اس کو چالیس سال سے جانتا ہوں، یہ جم خانہ میں اپنے امپائر کھڑے کر کے کھیلتا تھا میں تب سے اسے جانتا ہوں، کسی نہ کسی طرح عمران خان کو نا اہل کرانا ہے اور اس کی پارٹی پر دباؤ ڈالنا ہے،راستے سے کسی طرح عمران خان کو ہٹایا جائے۔انہوں نے ملک کو داؤ پر لگایا ہوا ہے،یہ اس لئے انتخابات نہیں کر ارہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ہار جانا ہے، اپنی ذات کے لئے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے، یہ بزدل آدمی ہے کرپٹ آدمی بزدل ہوتا ہے، یہ ملک کی تقدیر سے کھیل رہا ہے۔ حقیقی آزاد مارچ کا مقصد ملک کو چوروں سے آزاد کرانا ہے، انصاف ہوتا تو یہ سارے جیلوں میں ہوتے،یہ ملک کے مستقبل سے کھیل نہ رہے ہوتے۔