جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پرامن انقلاب آئے گا یا خونی، تیسرا کوئی راستہ نہیں، عمران خان

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جیسے ہی ٹھیک ہونگا اسلام آباد کی کال دونگا،عوام تیار رہیں،جب تک یہ تین لوگ استعفیٰ نہیں دیں گے تب تک مجھ پرقاتلانہ حملے کی ٹھیک تفتیش نہیں ہو سکتی،تین لوگوں کے استعفے تک ملک گیر احتجاج جار ی رہے گا، مجھے چار گولیاں لگی ہیں،

ان لوگوں نے وزیر آباد یا گجرات میں مجھے توہین رسالت کے الزام پر سلمان تاثیر کی طرح قتل کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اللہ نے محفوظ رکھا،کسی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے انڈر میری پارٹی نہیں بنی، میں نے 22 سال جدوجہد کی اور عوام میں واپس گیا، بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو گراؤنڈ پر نہیں پتہ ہوتا کیا ہو رہا ہے؟،حکومت میں ساڑھے تین سال رہا، اداروں اور ایجنسیز میں سب کو جانتا ہوں، وہ بتا دیتے ہیں، بہت جلد سندھ جاؤں گا اور زرداری کو وہاں شکست دوں گا، نواز شریف کو چیلنج کرتا ہوں جس سیٹ پر چاہئیں مجھ سے الیکشن لڑ لیں،اس قوم کے سامنے دو راستے ہیں، پر امن یا خونی انقلاب آئیگا،اعظم سواتی اور شہباز گل پر تشدد کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔جمعہ کو شوکت خانم ہسپتال سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے لانگ مارچ کیلئے نکلنے سے ایک دن پہلے پتہ چل گیا تھا وزیرآبادیا گجرات میں مارنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقا رعلی بھٹو اور نواز شریف کو بنایا گیا تھا میں تو بائیس سال کی جدوجہد کر کے آیا ہوں، تحریک عدم اعتماد کے بعد عوام نے جس طرح میری پذیرائی کی حوصلہ افزائی کی میں خود اس پر حیران رہ گیا، بڑے بڑے جلسے ہوئے۔ عمران خان نے کہاکہ ہماری حکومت میں انہوں نے تین لانگ مارچ کئے، ہم سمجھتے ہیں آئین و قانون اس کی اجازت دیتا ہے ہم نے اجازت دیدی او رجب ہم نے پچیس مئی کو اعلان کیا تو ہم یہ سوچ رہے تھے یہ ہمیں بھی آنے دیں گے لیکن انہوں نے تشد دکیا،

یہ سمجھ رہے تھے ممی ڈیدی پارٹی ہے تشدد سے ختم ہو جائے گی، یہ پاکستانی قوم کو سمجھے ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب بند کمروں میں فیصلے ہوتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا زمینی حقائق کیا ہیں۔انہوں نے کہاکہ قوم نے امپورٹڈ حکومت کو مسترد کر دیا تھا، ہم نے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، اراکین اسمبلی کو ڈرایا جارہا ہے کہ عمران خان کو چھوڑ دو،

انہیں کہا جارہا ہے تمہارے اوپر کرپشن کے کیسز ہیں آپ کی گندی ویڈیوز ہیں او رایک تماشہ ہو رہا ہے، اگر آپ نے غلطی کر دی ہے تو اسے سدھارنے کی بجائے غلطی کو دہراتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو استعمال کیا جارہا ہے، فارن فنڈنگ کیس لایا گیا، اس کے بعد توشہ خانہ لے آئے جس سارا ریکارڈ وہاں پڑا ہے اور مجھے اس کیس میں نا اہل کر دیتے ہیں،

نواز شریف کا حکم آیا ہوا تھاوہ کہہ رہا ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ دو۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن (ن) لیگ اور نواز شریف کے گھر کا نوکر ہے۔ عمران خان نے کہاکہ ایف آئی اے کیسز کر رہی ہے، جنہوں نے ہمیں فنڈنگ کی ہے انہیں ہراساں کیا جارہا ہے تاکہ وہ بھاگ جائیں، ہماری فنڈنگ تو قانونی ہے اور ان سے پوچھا ہی نہیں جارہا جو دو نمبر طریقے سے فنڈنگ حاصل کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور کے مقابلے میں مشرف کا مارشل لاء لبر ل تھا۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے کے پیچھے کون پڑا ہوا تھا؟سب کو معلوم ہے اور کیوں اسے ملک چھوڑ کر جانا پڑا، کیوں دبئی سے آگے جانا پڑا،عوام بیوقوف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نو سیٹیوں پر کھڑا ہوا آٹھ جیتا اور یہ ورلڈ ریکارڈ ہے، عوام بتا رہے ہیں ہم کس طرف کھڑے ہیں لیکن یہ عوام کی نہیں سن رہے۔

عمران خان نے الزام عائد کیا چار لوگوں نے بند کمرے میں مجھے مارنے کا فیصلہ کیا، میں نے اس کی ویڈیو بنائی ہے او روہ ویڈیو باہر رکھی ہوئی ہے تاکہ دنیا کو پتہ ہے میرے ملک کو پتہ ہو کس نے یہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج معیشت نیچے جا ری، انڈسٹری نیچے جارہی ہے، ٹیکس آمدن کم ہو رہی ہے،برآمدات نیچے جاری ہے،زراعت نیچے چلی گئی ہے لوگ ان سے تنگ ہیں۔

انہوں نے فیصلہ کیا کہ عمران خان کو سلمان تاثیر کی طرز پر قتل کرو،اس نے مذہب کی توہین کی ہے یا توہین رسالت کی ہے، ٹیپ بنائی گئی اور ریلیز کی اور پھر اس کو پروجیکٹ کیا گیا، آج کے دو ر میں یہ پتہ کرانا کوئی مشکل نہیں کہ کس اکاؤنٹ سے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے،یہ منصوبہ تھا کہ عمران خان نے دین کی توہین کی ہے اور مذہبی انتہا پسند نے قتل کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ میں چوبیس ستمبر کے جلسے میں قوم کو یہ سب کچھ پہلے ہی بتا چکا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اصل میں یہ لانگ مارچ سے ڈ رگئے ہیں کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں، جب عوام کا سمند ر نکلتا ہے جب نظریے کا وقت آجاتا ہے تو پھر اسے کوئی نہیں روک سکتا، اسلام آباد میں اتنے لوگوں نے آنا ہے کہ تاریخ کے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے، یہ بزدل ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ جو چار پہلے نام بتائے ہیں اس کے علاوہ تین لوگوں نے منصوبہ بنایا،یہ تین اور ہیں، مجھے اندر سے لوگوں نے یہ بتایا ہے،وزیر آباد سے ایک دن پہلے مجھے پتہ چل گیا تھا کہ یہ مجھے مارنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں

اور مذہبی انتہا پسندی کا نام دیا جائے گا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ رانا ثناء اللہ قاتل ہے، اس نے اور شہباز شریف نے ماڈ ل ٹاؤن میں بارہ لوگوں کو قتل کیا تھا اس کے پیچھے مقصد یہ تھاکہ طاہر القادری اسلام آباد نہ آ جائے،عابد شیر علی کے والد نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے اٹھارہ قتل کئے ہیں، اس کی نظر میں انسانی جان کی اہمیت ہی نہیں ہے، عالمی اداروں کی رپورٹس ہیں جب شہباز وزیر اعلیٰ تھا اس نے پولیس مقابلوں میں 900قتل کرائے تھے۔شہباز شریف کے کیس سے جڑے پانچ ملازمین دل کا دورہ پڑنے سے مرے،

ڈاکٹر رضوان جو ایف آئی اے کا افسر تھا وہ بھی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گیا، دو ماہ میں چھ لوگ کیسے مر گئے، یہ تحقیقات کسی نے نہیں نہیں کیں،رانا ثناء اللہ کی انکوائری کرنے والے افسر نے کیسے خود کشی کر لی۔ عمران خان نے فائرنگ کے واقعہ بارے آگا کرتے ہوئے بتایا کہ میں کنٹینر پر تھا ایک گولیوں کا برسٹ آتا ہے جو میری ٹانگ پر لگتاہے، میں گر رہا ہوتا ہوں تو دوسرا برسٹ آتا ہے، ایک نہیں دو آدمی تھے، جب میں گر رہا ہوتا ہوں تو اوپر سے گولیاں گزر رہی تھیں،ایک سامنے سے ایک سائیڈ سے مار رہا تھا،

جو اوپر بیٹھا تھا اس نے سوچا میں مر گیا ہوں اس لئے وہ واپس چلا گیا، ایک پکڑاگا جسے مذہبی انتہا پسند کہا جارہا ہے، یہ مذہبی انتہا پسند نہیں ہے اس کے پیچھے پورا منصوبہ ہے،اس کے ساتھ او رلوگ ملوث ہیں، یہ منصوبہ پہلے کا بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہید معظم کو سلام پیش کرتا ہوں جو دو بچوں کے ساتھ آیا ہوا تھا،ابتسام نے جس طرح اس نے ملزم کو پکڑا، اگر دلیری نہ دکھائی ہوتی اور فائرنگ کرنا تھی، گیارہ لوگوں کو گولیاں لگی ہیں،ایک شہید ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ایف آئی آر رجسٹرڈ کرانے کی کوشش کی ہے سب ڈرتے ہیں،

شہباز شریف پر الزام ہے،تین لوگ مستعفی نہیں ہوتے تو تفتیش کیسے ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ مجھے تین لوگوں نے قتل کرنے کی کوشش لیکن اللہ نے بچایا، ایک گولی اہم شریان کے قریب جا کر رک گئی، اگر وہ شریان کو متاثر کر دے تو بیس منٹ میں خون نکلنے سے بند مر جاتاہے،اللہ تعالیٰ نے مجھے زندہ رکھا ہے یہ اللہ کا کرم ہے، انہوں نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا ہوں میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربرا ہ ہوں،دو فیملی پارٹیاں سکڑ کر رہ گئی ہیں،زرداری مافیا کو سندھ میں ہرا کر دکھاؤں گا۔

انہوں نے کہاکہ شریف خاندان کو چیلنج ہے کسی سیٹ پر میرا مقابلہ کرے، نواز شریف آئے عمران خا ن کا کسی بھی نشست پر مقابلہ کر لے،عوام اب تبدیل ہو گئے ہیں، اب جاگی ہوئی قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس صاحب آپ سے مخاطب ہو ں، اگر یہا ں قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو ملک ترقی نہیں کر سکتا،ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعتی کے سربراہ کو انصاف نہیں مل رہا، جو میر ساتھ کیا گیا ہے کوئی دشمن سے بھی نہ کرے،وزیر اعظم ہوتے ہوئے میری کال ریکارڈ زکر کے ریلیز کی گئیں، اب وہی کرنے جارے ہیں سب سے بڑی پارٹی کو دیوار کے ساتھ لگا رہے ہیں

اس کے لیڈر کو قتل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،عمران چلا جائے گا توپارٹی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جیسی پارٹی فیڈریشن کو اکٹھا رکھ سکتی ہے، سیاسی جماعتیں ملک کو اکٹھا رکھتی ہیں، ملٹری مدد کرتی ہیں،ہم نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔ میں جب نکلا تو میں یہی سوچ رہا تھایہ واقعی ایسا کریں گے،اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات کے لئے قوم کو نقصان پہنچائیں گے،انہیں ڈر ہے کہ کہیں عمران خان واپس آ کر ان کے ملنے والے این آر او ریورس نہ کر دے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کیلئے قربانی دینی پڑتی ہے، مجھے پتہ تھا انہوں نے واردات کرنی ہے، میرا ایمان ہے ان چوروں کی غلامی کے نیچے رہنے سے بہتر ہے زندہ نہ رہو۔ جیسے ہی ٹھیک ہوں گا پھر سڑکوں پر نکلوں گا،

اسلام آباد کی کال دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نفرتیں بڑھیں گی تو قوم ٹوٹ جائے گی،اپنی ذات سے نکل قوم کا سوچیں،اپنے مفادات کے لئے ملک کو قربان کر رہے ہیں،جو لوگ سڑکوں پر ہیں ان کی آنکھوں میں دیکھیں یہ تلاش میں ہیں کہ آزادی سے رہیں،چیف جسٹس ملک کو بچائیں، آپ کی بڑی ذمہ داری ہے، اللہ جتنا بڑا مقام دیتا ہے اتنی بڑی ذمہ داری ڈالتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں پر عزم ہوں جیسے ہی ٹھیک ہوں گا سیدھا سڑکوں پر نکلوں اور اسلام آباد کی کال دوں گا، آپ نے اپنے بچوں اور مستقبل کے لئے کمپرو مائز نہیں کرنا، دین ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حکم دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک تین لوگ استعفیٰ نہیں دیتے یہ کیس آگے نہیں بڑھے گا، انصاف نہیں ملے گا، عوام احتجاج جاری رکھیں۔انہوں نے کہاکہ ہماری تنقید تعمیری ہے، یہ کمزور کرنے کے لئے نہیں ہے۔ قبل ازیں شوکت خانم ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان نے عمران خان کو فائرنگ سے آنے والے زخموں کی تفصیلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…