سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں اہم معاشی ذرائع کو شدید نقصان ہوا، رپورٹ

2  اکتوبر‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب نے سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر معاشی ذرائع کو نقصان پہنچایا ہے۔نئی رپورٹ میں کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اآنے والی افت کے باعث زراعت کا شعبہ 84 فیصد، لائیو اسٹاک کا شعبہ 82 فیصد، مزدوری کا شعبہ 74 فیصد اور 47 فیصد ملازمتیں متاثر ہوئی ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں موجود

عالمی امدادی ایجنسی اسلامک ریلیف کی جانب سے دونوں صوبوں میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے فوری ضروریات سے متعلق جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان شعبوں میں ہونے والے نقصانات کے علاوہ سندھ میں ماہی گیری کا شعبہ 82 فیصد متاثر ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں 2 لاکھ 811 ایکڑ پر کاشت ہوئی فصلوں کو نقصان پہنچا، کپاس کے علاوہ کوئی قابل ذکر فصل موجود نہیں جب کہ کچھ اضلاع تاحال زیرآب ہیں۔کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، پشین، جعفرآباد اور نوشکی کے سروے شدہ علاقوں میں باغبانی کا شعبہ بھی شدید متاثر ہوا، انگور کی فصل کی کٹائی مکمل ہونے والی تھی تاہم جو پھل بیلوں پر موجود تھا اسے نقصان پہنچا، سیب کی فصل بھی بڑے پیمانے پر متاثر ہوئی۔سندھ میں فوری ضروریات سے متعلق تخمینے کے مطابق سیلاب سے بلوچستان میں زراعت کو 84 فیصد لائیو اسٹاک کے شعبے کو 82 فیصد، مزوری فراہم کرنے والے شعبے کو 74 فیصد جبکہ نوکریوں اور ملازمتوں کو 47 فیصد نقصان ہوا۔واشک اور نوشکی میں کھجور کی فصل کو 90 فیصد نقصان پہنچا جب کہ تیز ہواوں اور آندھی کے باعث آڑو، انار، سیب، خوبانی اور انگور کے درخت بھی جزوی طور پر متاثر ہوئے۔صوبہ سندھ میں زراعت سے منسلک معاش کے ذرائع کو شدید دھچکا لگا جہاں 4 لاکھ 7 ہزار 560 ایکڑ پر پھیلی فصلیں زیر آب آگئیں۔4 اضلاع میں

مجموعی طور پر 5 لاکھ 51 ہزار 364 ایکڑ فصلی اراضی کا سروے کیا گیا جس کے دوران میرپورخاص میں ایک لاکھ 69 ہزار 353 ایکڑ، ٹھٹہ میں 47ہزار 682 ایکڑ اور سجاول میں 86ہزار 670 ایکڑ رقبہ متاثر پایا گیا۔جائزے سے معلوم ہوا کہ متاثرہ علاقوں میں 83 فیصد فصلیں تباہ ہو چکیں، میرپورخاص میں کاشت کی جانے والی اہم فصل کھجور کی فصل زیر آب آنے کے باعث تباہ ہو چکی،

چارے کی کمی اور شدید بارشوں کے دوران پیدا ہونے والی بیماریوں کے باعث مویشیوں کے مجموعی نقصانات میں سے بکریوں اور بھیڑوں کے نقصانات بہت نمایاں ہیں جو تقریباً 93 فیصد ہیں۔بلوچستان میں دوسرا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ذریعہ معاش لائیو اسٹاک کا شعبہ ہے جس کے نقصان کا تخمینہ 81 فیصد لگایا گیا ہے۔جائزے کے مطابق لائیو اسٹاک کے شعبے کے نقصانات

بلوچستان کے 6 اضلاع میں 10ہزار816 اور سندھ کے 4 اضلاع میں 2ہزار383 ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ آنے والے موسم سرما کے باعث صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے، معمولات زندگی کو برقرار رکھنے والی سرگرمیوں، مارکیٹس تک پہنچنے میں مشکلات اور سپلائی چین میں رکاوٹوں کے باعث چھوٹے کاروباری ادارے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دکانوں اور گوداموں میں بارش کا پانی بھر جانے سے کھانے پینے کا موجودہ ذخیرہ خراب ہو گیا، نقصان زدہ اسٹاک میں 23 فیصد کے ساتھ زیادہ تر گندم کے ذخائر شامل ہیں اور دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو خوراک کے شدید بحران کا سامنا ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…