جمعہ‬‮ ، 15 اگست‬‮ 2025 

ٹیکس دینے والا فٹ پاتھ پر سوتا ہے اور ٹیکس چور بادشاہوں کی سی زندگیاں گزار رہے ہیں‘ سراج الحق

datetime 19  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران جماعتیں سیاسی، معاشی، سماجی بحران کی ذمہ دار، ملک کو تباہ کرنے والے قوم کا مذاق بھی اڑاتے ہیں۔ ٹیکس دینے والا فٹ پاتھ پر سوتا ہے اور ٹیکس چور بادشاہوں کی سی زندگیاں گزار رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی والے بتائیں کہ سالہاسال حکومتوں میں رہنے کے باوجود عوامی فلاح و بہبود کے لیے کیا کام کیا؟ مراعات یافتہ طبقہ قومی خزانے سے آج بھی 2600ارب کی سبسڈی لیتا ہے جب کہ عوام مہنگائی سے تنگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کا آپس میں جھوٹ کا مقابلہ ہے، دیکھتے ہیں کون کامیاب ہوتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ عالمی ڈکٹیشن پر چلنا ہے یا خود کچھ کرنا ہے۔ معیشت وینٹی لیٹر پر ہے، سقوط ہو چکا، شاہ خرچیاں زیادہ اور آمدن نہ ہونے کے برابر ہے۔ 22دفعہ آئی ایم ایف سے قرضے لے چکے، علاج کرنے کوششیں کرنے والوں نے مرض کو مزید بڑھایا۔ اقتصادی اور سماجی بحرانوں کی ذمہ دار حکومتیں ہیں، بے روزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کے مسائل انہی حکمرانوں نے پیدا کیے۔ حکمران طاقت کے نشے میں دھت، پی ڈی ایم اجلاس کر رہی ہے کہ حکومت کیسے بچانی جب کہ پی ٹی آئی نے میٹنگز بلائی ہیں کہ حکومت کیسے حاصل کرنی ہے۔ جماعت اسلامی نے ماہرین معیشت وقانون، دانشور طبقات اور علما کو اس لیے اکٹھا کیا ہے کہ ملک کیسے بچانا ہے۔ دو دفعہ خیبرپختونخوا کا وزیرخزانہ رہا، تجربہ کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ سود کے بغیر بھی ملک چل سکتا ہے۔ مسائل کا حل سرمایہ دارانہ معیشت میں نہیں اسلامی معیشت اپنانے میں ہے۔ آئیے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر جدوجہد کا آغاز کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور کے مقامی ہوٹل میں معیشت پر ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن،ڈپٹی سیکرٹری جنرل وقاص انجم جعفری، لاہور کے امیر ذکراللہ مجاہد اور شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک ،اخوت تنظیم کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، سینئر کالم نگار حفیظ اللہ نیازی، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ، تنظیم اسلامی کے رہنما ڈاکٹر عاطف وحید، جمعیت اہل حدیث کے سربراہ حافظ ابتسام الٰہی ظہیر،

جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے پرنسپل سید جواد علی نقوی، تاجر رہنما نعیم میر، سید ہارون گیلانی، سابق فنانس سیکرٹری ڈاکٹر شجاعت علی، جسٹس (ر) عبدالحفیظ چیمہ، سیکرٹری لاہور پریس کلب عبدالمجید ساجد اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ اس موقع پر ملک کو درپیش معاشی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔

سراج الحق نے کہا کہ مقررین کی باتوں سے ا نہیںاندازہ ہوا کہ ہم سب ملک کے بارے میں حقیقی درد رکھتے ہیں۔ ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ باہمی اتفاق و اتحاد ہے۔ ہمیں خرابیوں کی نشاندہی اور ان کا حل تلاش کرنا اور مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مل کر جدوجہد کا آغاز کرنا ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی نظام کے نفاذ، کرپشن اور وی آئی پی کلچر کے خاتمہ

اور سودی نظام سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہمیں ہم آواز ہو کر آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ 75برسوں میں ہم نے مختلف نظاموں کو دیکھ لیا، اب قرآن و سنت کے نظام کو موقع ملنا چاہیے۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ آٹھ کروڑ سے زائد افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں

۔ دوفیصد اشرافیہ وسائل پر قابض ہے۔ ملک کا نظام مصنوعی آکسیجن سے چل رہا ہے اور ان حالات میں ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں آپس میں مفادات کے لیے دست و گریبان ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بلاشبہ معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے،

مگر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ موجودہ سیاست دان اس کے لیے تیار نہیں۔ ایکڑوں پر محیط محلات میں رہنے والی اشرافیہ، بیوروکریسی کو عوامی مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ کرپشن عام ہے، جو لوگ نیب زدہ ہیں وہ حکومت میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت تمام خرابیوں کی جڑ ہے

اور ہم جڑ کو ٹھیک کرنے کی بجائے شاخوں اور پتوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ اس ملک کو ایمان دار اور اہل قیادت چاہیے اور وہ جماعت اسلامی کی صورت میں موجود ہے۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ مسائل کے خاتمہ کے لیے ہمارا ساتھ دے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…