اسلام آباد (این این آئی)سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ 10 جون کو خانہ پوری بج 10 جوٹ آیا، اصل بجٹ نہیں تھا، حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیے تھا،حکومتی اقدامات کی وجہ سے ڈالرکی قدر بڑھی، یہ پرانا پاکستان پر چلے گئے ہیں، ہماری اپروچ پروگریسو تھی
ان کی اپروچ پرانا پاکستان والی ہے،پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے ملک میں مہنگائی 35 سے 40 فیصد پر چلی جائیگی اور انڈسٹری بند ہوجائیگی،مقتدر حلقوں سے پوچھتا ہوں ہمیں کیوں ہٹایا گیا، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی فوری الیکشن کروائے جائیں۔ بدھ کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ حکومت نے 6 ہفتے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو روس سے سستا تیل لینا چاہیے تھا،حکومتی اقدامات کی وجہ سے ڈالرکی قدر بڑھی، یہ پرانا پاکستان پر چلے گئے ہیں، ہماری اپروچ پروگریسو تھی ان کی اپروچ پرانا پاکستان والی ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ یہ چار سو بلین کہاں سے اکٹھاکریں گے، جو ٹیکس دے رہا ہے اس سے یہ اور ٹیکس لیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی 28 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ پیٹرولیم لیوی 50 روپے پر لے کر جارہے ہیں، پیٹرولیم لیوی میں اضافے سے ملک میں مہنگائی 35 سے 40 فیصد پر چلی جائیگی اور انڈسٹری بند ہوجائیگی۔ انہوںنے کہاکہ آئل، ایل این جی اور کوئلے کی درآمد کم نہیں ہوسکتی، پیٹرول کی قیمتیں اوپر جانے سے مہنگائی کا طوفان آجائیگا، اس ماحول میں کون سرمایہ کاری کرے گا۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پتہ چل جائے گا کہ عدم استحکام میں کس کا ہاتھ ہے ، آئل ، ایل این جی اورکوئلے کی درآمد کم نہیں ہوسکتی، حکومت ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے لے رہی ہے، حکومتی اتحاد کا مقصد معیشت کو ٹھیک کرنا نہیں نیب ترامیم تھا، مقتدر حلقوں سے پوچھتا ہوں ہمیں کیوں ہٹایا گیا، ابھی بھی دیر نہیں ہوئی فوری الیکشن کروائے جائیں۔انہوںنے کہاکہ 10 جون کو خانہ پوری بجٹ آیا، یہ اصل بجٹ نہیں، اس بجٹ میں گروتھ ریٹ ساڑھے 5 فی صد تھا، پرووینشنل سرپلس 8 سو ارب ہے، حکومت نے ریٹیلرز پر فکسڈ ٹیکس لگایا ہے ، تحریک انصاف حکومت ریٹیلرز سے ڈیجیٹل طریقے سے ٹیکس اکٹھا کر رہی تھی، حکومت ٹیکس پیئر پر مزید ٹیکس لگا رہی ہے تاہم ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں کررہی، ٹیکس کلیکشن میں ہم دوبارہ پرانے پاکستان میں جاچکے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ یہ لوگ کہتے تھے کہ عمران خان حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، الزام لگایا جاتا تھا کہ ہمارے معاہدوں کے باعث قیمتیں بڑھانی پڑیں۔ انہوںنے کہاکہ دعا گو ہیں کہ آئی ایم ایف سے حکومت کا معاہدہ ہوجائے، مارکیٹ کنفیوژن کا شکار ہے حکومت پر اعتماد نہیں کیا جارہا۔