اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ اگر ملک میں ترقی خوشحالی اور معیار زندگی بلند کرنا ہے تو سائنس کے میدان میں آگے آنا ہوگا،ای وی ایم کے قریب جانے سے بھی ڈرتی ہے،ہم نے ملک میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ترقی دینی ہے اس سوچ کو توڑنا ہے۔بدھ کو ورلڈ سائنس ڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سائنس سے متعلق ہمیں
سوچنے کی ضرورت ہے ،کیا وجہ ہے کہ ہم سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے رہ گئے،اگر ملک میں ترقی خوشحالی اور معیار زندگی بلند کرنا ہے تو سائنس کے میدان میں اگے آنا ہوگا،سائنس کی وجہ سے انسانوں کو فائدہ پہنچانا ضروری ہے ،جتنی ریسرچ ہوئی ہے لیکن نتائج اتنے نہیں ملے ،ریسرچ برائے ریسرچ کا کوئی فائدہ نہیں ہے،گفتار اور عمل کے غازی میں فدق پیدا کرنا ہے،حالیہ مثال الیکٹرانک ووٹنگ مشین ہے جسے قبول نہیں کیا جارہا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اپوزیشن ای وی ایم کے قریب جانے سے بھی ڈرتی ہے،ہم نے ملک میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو ترقی دینی ہے اس سوچ کو توڑنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نماز پڑھتے ہیں لیکن ہمیں معنی نہیں آتے ،اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لانی کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ملک میں کلچر ہی نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پرائمری لیول سے چہارم کلاس تک اسٹیم پروگرام لارہے ہیں ،اگلے دو ہفتوں میں اسٹیم پروگرام کو صوبوں تک لے جائیں گے ۔ شبلی فراز نے کہاکہ ہماری حکومت نے شروع سے ہی ماحولیات پر توجہ دی،ایک طرف ہم نے ایٹم بم جہاز بنا لیئے لیکن ہم نے عوام کی زندگی میں آسانی کے لیئے کچھ نہیں کیا ،ایک گیز کے گیس کا ضیائع اتنا ہے جسے ہم روک نہیں سکے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ میڈیا نے 3000 میگا واٹ انرجی بچانے کے منصوبے پر بات ہی نہیں کی ،عوام کے بجلی کے بلز کم آئیں گے ،گاڑیوں کے انجنز پر کام کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ افسوس کی بات ہے دنیا چاند پر پہنچ گئی ہم گیز کی بات کررہے ہیں ،ہم ایک لائٹر تک نہیں بنا سکے ہر چیز ہم نے امپورٹ کی ہے،ویتنام کی ایکسپورٹ 216 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ۔