اسلام آباد(آن لائن)احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں نیب کے گواہ سید عاصم علی ترمذی پر جرح مکمل نہ ہو سکی۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔ شاہد خاقان عباسی
، نیب پراسیکیوٹر عثمان مرزانیب گواہ سید عاصم علی ترمذی اور محمد فرحان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ شاہد خاقان عباسی کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے نیب گواہ سید عاصم ترمذی پر جرح کی۔ نیب گواہ نے جرح کے دوران موقف اپنایا کہ بورڈ 11 سے 14ممبران پر مشتمل ہوتا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بورڈ اجلاس میں کون کون شرکت کرتا تھا۔ ایل این جی کو پرائیویٹ سیکٹر سے امپورٹ کرنے کا فیصلہ اس وقت کے صدر اور وزیراعظم کی ہدایت پر ہوا۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے سوال کیا کہ ایل این جی منصوبہ سے متعلق کس صدر اور وزیر اعظم نے ہدایت دی تھی؟ گواہ نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں کہ کون تھے۔ سید عاصم ترمزی نے کہا کہ انرجی سکیورٹی ایکشن پلان کے ذریعے ایل این جی کو فاسٹ ٹریک پر لایا گیا تاہم انرجی سکیورٹی ایکشن پلان سے متعلق نہیں جانتا۔ نیب گواہ نے مزید کہا کہ میں نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی۔ امریکہ تعلیم کیلئے والد نے قرضہ لیا۔ سوئی سدرن گیس کمپنی ایل این جی منصوبے مکمل کرنے میں ناکام رہی۔ سوئی سدرن گیس نے ایل این جی کے منصوبوں کیلئے ٹینڈرز دیے۔ 2012 میں ایل این جی تھری پراجیکٹ شروع ہونے کے بعد 2013 میں منسوخ کر دیا گیا۔ ایل این جی فور اور فائیو پراجیکٹ بھی 2013میں کینسل کر دیا گیا۔ یہ درست ہے کہ سوئی سدرن گیس ایل این جی منصوبہ مکمل نہ کر سکی۔ ریکارڈ کے مطابق ایل این جی منصوبوں کے ٹینڈرز ہوئے لیکن انہیں منسوخ کر دیا گیا۔ بیرسٹر ظفراللہ نے سوال کیا کہ کیا سوئی نادرن اپنے قیام سے 2013 تک کوئی منصوبہ مکمل کرنے میں کامیاب نہ ہوئی جس پر گواہ نے جواب دیا کہ مجھے پچھلے منصوبوں سے متعلق معلومات نہیں۔ عدالت نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ نیب گواہ سید عاصم ترمذی پر جرح مکمل نہ ہو سکی۔ عدالت نے نیب گواہ کو آئندہ سماعت پر دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی