اسلا آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ہم میں سے کوئی بھی شخص جب صبح ہوتی ہے تو اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا شروع کر دیتا ہے تو اللہ پاک اُس کی تکلیفیں، پریشانیاں اور دکھ ہوتے ہیں تو اللہ پاک اُس کو دو ر کر دیتے ہیں۔ کیونکہ صبح دن کا آغاز ہوتا ہے اور اُس میں کوئی بھی شخص صرف چند منٹ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ تو اللہ پاک دن بھر اُس پر تکلیفیں، پریشانیاں اور دکھ اُس کی ختم کر دیتے ہیں
اور اسی کے بارے میں اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پوری تفصیل آپ جانتے ہیں اللہ پاک قرآن میں سورۃ البقرا کی آیات میں فرماتے ہیں﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ (153) وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاء وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَ (154) وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوفْ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الأَمَوَالِ وَالأنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ (156) أُولَـئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَـئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ (157)﴾ [سورۃ البقرۃ: 157-153]ان آیات کا ترجمہ ممتازعالم مولانا اس طرح کرتےہیں: اے ایمان دارو! مصیبت کے وقت صبر اور نماز کے ذریعے خدا کی مدد مانگو، بےشک خدا صبر کرنے والوں ہی کا ساتھی ہے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے، انہیں کبھی مردہ نہ کہنا، بلکہ وہ لوگ زندہ ہیں، مگر تم (ان کی زندگی کی حقیقت کا) کچھ بھی شعور نہیں رکھتے۔اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک سے، اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے ضرور آزمائیں گے۔ اور اے رسول! ایسے صبر کرنے والوں کو کہہ دیجئے جب ان پر کوئی مصیبت آ پڑی، تو وہ بے ساختہ پکار اُٹھے: ہم تو خدا ہی کے ہیں اور ہم اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ خوشخبری دے دو کہ انہیں لوگوں پر ان کے پروردگار کی طرف سے عنایتیں اور رحمت ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔